پشاور (اے ایف پی)خیبر پختونخوا کے شہرمیں چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا پاکستانی چارلی چپلن کی صرف دو ماہ میں ٹک ٹاک پر مداحوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں ٹریفک کے ہجوم میں رکشوں، بسوں اور
موٹر سائیکلوں سے بچتا بچاتا آپ کو ایک ”پاکستانی چارلی چپلن” نظر آتا ہے۔ عثمان خان سڑک کنارے کھلونے بیچتے تھے لیکن کورونا کی وبا آنے کے بعد انہوں نے بو ٹائی لگاکر، سر پر کالا ہیٹ پہن کر اور ہاتھ میں چھڑی پکڑ کر خود کو 1920 کی خاموش فلموں کے کامیڈین چارلی چپلن کے روپ میں ڈھال لیا ہے۔عثمان خان کا کہنا ہے کہ ”لاک ڈائون کے دوران لوگ پریشان تھے،میں چارلی چپلن کی فلمیں دیکھتا تھا اور پھر میں نے سوچا کہ میں چارلی چپلن کی طرح بنوں گا۔” وہ چارلی چپلن کے حلیے میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر سے نکلتے ہیں جو کہ ان کی ویڈیو بناتے ہیں اور ان کا مقصد ان کٹھن حالات میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہوتا ہے۔وہ اصل چارلی چپلن کی طرح کبھی ٹیبل ٹینس کھیلنے والوں کے گیند پر چھڑی مار کر ان کا کھیل خراب کرتے ہیں اور خود کو مصیبت میں ڈالتے ہیں اور کبھی دکانوں کے باہر پڑے سامان کو چھیڑ کر دکانداروں کا غصہ مول لیتے ہیں، لیکن بچے ان کی حرکتوں سے بہت محظوظ
ہوتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ خاموش کامیڈی سے لوگوں کو ہنسانا اور ان کے دل جیتنا بہت مشکل کام ہے۔صرف دو ماہ میں ٹک ٹاک پر ان کے مداحوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد ہوچکی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے لوگ ان کی اس کاوش کو سراہ رہے ہیں۔ عثمان خان
کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ٹی وی پروڈیوسرز ان کو کام دیں گے اور اگر وہ امیر ہوگئے تو غریبوں کی مدد کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ کھلونے بیچنے سے گزر بسر نہیں ہوتی جب میں گھر سے نکلتا ہوں تو اپنے مسائل پیچھے چھوڑ کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔