ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جوبائیڈن مسئلہ کشمیر کا فوری حل چاہتے ہیں

datetime 6  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن ( آن لائن ) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف چین کے زاویے سے نہیں دیکھتے، ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار امریکی محکمہ خارجہ

کے ترجمان زیڈ تارڑ نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نئے امریکی صدر جوبائیڈن کشمیر کو انسانی حقوق کا معاملہ سمجھتے ہیں اور اس کا فوری حل چاہتے ہیں۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے پاک امریکا تعلقات، سی پیک سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ زیڈ تارڑ امریکی محکمہ خارجہ کے لندن میڈیا ہب میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ وہ جنوبی ایشیا کے حوالے سے محکمے کے میڈیا امور کو دیکھتے ہیں۔ سی پیک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں زیڈ تارڑ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ہمارا موقف واضح ہے، نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شراکت دار قرضوں کے بوجھ تلے آئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا تعلقات ایک تاریخی معاملہ ہے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ہمارے پاس بہت مواقع ہیں۔ سیکریٹری بلنکن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں کہا کہ امید کرتے ہیں کہ تعلقات کو مضبوط بنا سکیں خاص کر کے تجارت کے شعبے میں۔سابق صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تو کیا نئی بائیڈن انتظامیہ بھی کچھ ایسا کرے گی اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ٹرمپ انتظامیہ سے کئی گناہ مختلف ہے۔ عالمی سطح پر

مسائل بات چیت اور سفارتکاری سے حل ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ براہ راست پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے کشمیر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی دیکھتے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسا کوئی مقابلہ ہے۔ میں خود اسی فائل

کو سنبھال رہا ہوں اور دفتر خارجہ میں بطور سفارتکار مجھے 11 سال ہو گئے اور مجھے کبھی کوئی ایسا شک نہیں ہوا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات باقی دنیا کے مقابلے میں مختلف ہیں۔امریکا اور چین کیساتھ پاکستانی تعلقات پر سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف

چین کے زاویے سے دیکھے جائیں گے۔ ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا کہ کیا نئی بائیڈن انتظامیہ طالبان کے ساتھ ہوئے دوحہ معاہدے پر نظر ثانی کر رہی ہے تو ان

کا کہنا تھا کہ اس وقت اس پورے عمل پر نظر ثانی چل رہی ہے اور خاص طور پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ طالبان نے جو وعدہ کیا ہے وہ درست ہے اور کیا طالبان اپنے وعدوں کو یقینی بنانے کے لیے ہر قدم اٹھا رہے ہیں یا نہیں۔ یہ ریویو ابھی چل رہا ہے مگر یہ تفصیل ابھی موجود نہیں ہے کہ یہ کس طرف جا سکتا ہے۔افغانستان سے طالبان افواج کے انخلا پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فورسز کے انخلا کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ ہم پہلے ریویو کریں گے اور پھر امریکی فوجیوں کے انخلا پر فیصلہ کریں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…