لاہور ، اسلام آباد(آن لائن ،این این آئی) رواں سال مارچ 2021ء میں ہونے والے سینٹ انتخابات سے قبل پنجاب حکومت نے انتخابات میں عددی برتری حاصل کرنے کے لئے حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پنجاب اسمبلی پر سرکاری خزانے کے منہ کھول دئیے ہیں
جبکہ اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پنجاب اسمبلی کو پھر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ اسمبلی ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی میں ان کے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی کاموں کی مد میں اب تک 10 ارب روپے تقسیم کرچکی ہے جبکہ حکومت نے اسی مد میں مزید 5 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ میں سماعت دو فروری کو ہوگی تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کر ے گا۔اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے، واضح رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکی ہیںتاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی
اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں
سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔