منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

احتجاج کے بعد کسانوں نے دوبارہ نئی دہلی کے باہر ڈیرے ڈال دیئے

datetime 27  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)ہندوستان کے یوم جمہوریہ کے موقع پر تاریخی لال قلعہ پر چڑھائی کرنے والے ہزاروں کسانوں نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر دارالحکومت کے باہر ڈیرے ڈال دیے ہیں۔دو ماہ سے جاری اس احتجاج کے سب سے پرتشدد دن گزشتہ روز مظاہروں میں ایک شخص ہلاک اور 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرنے والے

مظاہرے اب بغاوت کی شکل اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔منگل کو 10،000 سے زیادہ ٹریکٹر اور پیدل یا گھوڑوں کے پر سوار ہزاروں افراد نے دارالحکومت جانے کی کوشش کی، راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والی بسوں اور بسوں کو پار کیا اور اس دوران ان کا پولیس سے بھی سامنا ہوا جنہوں نے ان کی پیش قدمی روکنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔انہوں نے ہندوستانی مغل شہنشاہوں کی جانب سے 17 ویں صدی میں بنائے گئے تاریخی لال قلعے کی عمارت پر بھی کچھ وقت کے لیے قبضہ کر لیا تھا اور ان مناظر کو ہندوستانی چینلز نے براہ راست دکھایا تھا۔کسان رسموں میں استعمال ہونے والی تلواریں، رسیاں اور لاٹھی اٹھائے ہوئے تھے جس کی بدولت ہو پولیس پر قابو پانے میں کامیاب رہے، مودی کی قوم پرست حکومت کے لیے سب سے بڑا چیل؛نج بننے والے اس اھتجاج میں شریک کچھ افراد نے لال قلعے پر چڑھائی کے بعد وہاں سکھوں کا مذہبی پرچم بھی لہرا دیا تھا۔نئی دہلی پولیس کے افسر انٹو الفونسو نے  کہا کہ اب صورتحال معمول کے مطابق ہے، مظاہرین دارالحکومت کی سڑکوں سے چلے گئے ہیں۔منگل کے روز آدھی رات تک نئی دہلی کی بیشتر سڑکیں دوبارہ گاڑیوں کے لیے کھول دی گئیں جہاں احتجاج کے منتظم مشترکہ کسان مورچہ یا متحدہ کسانوں کے محاذ نے ٹریکٹر مارچ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور دو بیرونی گروہوں پر الزام لگایا کہ وہ دوسری صورت میں پرامن تحریک میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔مظاہرین کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا کہ گوکہ کہ اس کو سبوتاژ کیا گیا ہے لیکن ہم پھر بھی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یکم فروری کو جب پارلیمنٹ میں مودی حکومت بجٹ پیش کرے گی تو مظاہرین منصوبہ بندی کے تحت ایک اور مارچ کے کلیے آگے بڑھیں گے یا نہیں۔یوگیندر یادو نے کہا کہ احتجاج کرنے

والے کسانوں میں مایوسی پھیل گئی ہے اور اگر حکومت دو ماہ سے احتجاج کرنے والوں سے بات چیت میں سنجیدہ نہیں ہے تو آپ اس پر کیسے قابو پائیں گے۔ کسانوں کو خوف ہے کہ یہ زراعت کارپوریٹ شکل اکتیار کر جائے گی اور انہیں پیچھے چھوڑ دے گی، حکومت نے قوانین کو 18 ماہ کے لیے معطل کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن کسان مکمل منسوخی سے کم کسی بھی چیز کے لیے راضی نہیں ہیں۔دوسری بار اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے مودی حکومت کو مسلسل متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…