جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

’’حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے ڈیڈ لائن‘‘ بلاول بھٹو زردار ی نے طبل جنگ بجا دیا ‎‎

datetime 27  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گڑھی خدا بخش (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ ملک سلیکٹڈ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، عوام ظالم سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑیں گے،آئین کی پاسداری کیلئے ہر آمر اور صاصب سے ٹکرائے، یہ کٹھ پتلی کس کھیت کی مولی ہے، بی بی شہید سے ٹکرانے والوں کا نام و نشان ہی مٹ گیا، ضیاء الحق کی قبر ویران ہے، مشرف موت سے بدتر زندگی گزار رہا ہے،

موجودہ سلیکٹڈ حکمران بھی ضیا ء اور مشرف ک یطرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ہونگے،پی ڈی ایم اس نالائق، نااہل حکومت کا خاتمہ کر کے ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کریگی، اگر 31 جنوری تک عمران نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہو گا، ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے، پی ڈی ایم بھرپور تحریک چلائے گی۔ اتوار کو بینظیر بھٹو کی برسی پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید محترمہ بھٹو کے جیالوں اور پی ڈی ایم کے قائدین کو اسلام و علیکم، آج پھر تجدید وفا کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دلوں میں غم ہے اور آنکھیں پر نم ہیں، مگر ہمارا حوصلہ بلند ہے، شہید بی بی کا سبق ہمیں یاد ہے، جبر کے مقابلے میں صبر کا سبق ہمیں یاد ہے،یزیدیت کے مقابلے میں حسینیت کا سبق ہمیں یاد ہے، شہادت اور صداقت کا سبق ہمیں یاد ہے، تاریخ کا فیصلہ حسین کے حق میں ہے اور رہے گا، تاریخ کا فیصلہ شہید بی بی کے حق میں ہے اور رہے گا، ہر دور کے یزید رسوا رہیں گے، ہم شہیدوں کے وارث، آئین کے خالق ااور عوام کے آواز ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے، پیچھے ہٹ جائیں گے وہ گڑھی خدا بخش کے مزار کو دیکھے، یہاں کے شہیدوں کو دیکھے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کو دیکھے، جو تختے دار پر چڑھ گیا تاہم اپنے اصولوں سے نہیں ہٹا، ایک بھٹو کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بھٹو کو شہید کیا گیا،

شہید بی بی کو ہی دیکھے جنھوں نے پوری زندگی عوام کے لیے وقف کر دی،مادر جمہوریت نے اپنا پورا خاندان قربان کر دیا، شہید بی بی آج بھی زندہ ہے اور ان سے ٹکرانے والوں کا نام و نشان ہی مٹ گیا، ضیاالحق کی قبر ویران ہے، مشرف موت سے بدتر زندگی گزار رہا ہے۔بلاول بھٹو کا نے کہا کہ آج بی بی شہید کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے، آج ہمارے درمیان ہوتی تو ان کٹھ پتلیوں کی

اوقات ہی کیا کہ یہ شہید محترمہ کا مقابلہ کرتے، آج ان کی بہادری کی ہمیں بہت ضرورت ہے، ان کی قیادت میں جمہوری طاقتوں نے ایم آر ڈی کی تحریک چلائی تو درو دیوار کانپ اٹھے تھے، بی بی جانتی تھی کہ بزدل قاتل گھات لگائے بیٹھا ہے مگر وہ بھٹو کی بیٹی تھی اس کو کب کوئی ڈرا سکتا تھا، وہ دہشتگردوں کے لیے دہشت کی علامت تھی، وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھی، شہید بی بی کو عوام سے محبت کا درس وراثت میں ملا تھا، شہید بھٹو نے آخری ملاقات میں کہا تھا کہ عوام کا ساتھ کبھی مت چھوڑنا۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بی بی نے پھانسی گھاٹ سے جمہوریت کا علم تھاما اور لیاقت باغ میں ہمارے ہاتھ میں تھما دیا، شہید بی بی نے جس صبح کے لیے شہادت قبول کی تھی وہ صبح لازمی آئیگی،آج ہمیں دوبارہ عہد کرنا ہے کہ شہید بھٹو کا وعدہ نبھانا ہے اور پاکستان بچانا ہے،ہمیں پاکستان کی عزت و وقار کو بحال کرنا ہے، ایک ایسا پاکستان جہاں انصاف ہو اور برداشت ہو،

شہید بی بی کیخلاف ہمیشہ سازشیں ہوئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ س کو جمہوریت نہیں مان سکتا، آئین کی پاسداری کے لیے ہر آمر اور صاصب سے ٹکرائے، یہ کٹھ پتلی کس کھیت کی مولی ہے، اب یہ ملک اس سلیکٹڈ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، اب عوام ظالم سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑیں گے، بس بہت ہو چکا اگر حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ لوگ ملک کا بیڑہ غرق کر دیں گے، ہم کسی بھی قیمت پر یہ نہیں ہونے دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ یہ سلیکٹڈ حکمران بھی ضیا اور مشرف کیطرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ہونگے،

جو عوام کی طاقت سے ٹکراتا ہے وہ پاش پاش ہو جاتا ہے، اس ناجائز وزیراعظم کو لانے والے تو لیکر آئے لیکن اس کو عقل اور حوصلہ کیسے دیتے، بہادری اور دانشوری اگر بازار میں ملتی تو عمران خان کوئی اے ٹی ایم اسے خرید لیتا، یہ کرپٹ سلیکٹڈ حکمران صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہیں عوام کو کیا دیں گے، عوام خود کشی کرنے پر مجبور ہے، اس نالائق کو کوئی فکر نہیں، فکر ان کو ہوتی ہے

جو عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، اب یہ کھلواڑ بند ہو گا، اب سلیکشن کا کاروبار بند ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ معیشت تباہ ہو چکی، صرف سندھ کا وزیراعلی ہے جو ہر فورم پر عوام کیساتھ زیادتی کی مخالفت کرتا ہے، صرف سندھ ہی ہے جو ہر سطح پر احتجاج کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم بھی چاہتے تھے کہ سی پیک مقامی عوام کو فائدہ پہنچائے، ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو، لیکن جانتے ہیں کہ صرف عوامی سی پیک کامیاب ہو سکتا ہے، وہ سی پیک کامیاب ہو سکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دیتا ہے،

وہ سی پیک چاہیے جس کی بنیاد زرداری نے رکھی اور نواز شریف نے دن رات محنت کی، مقامی عوام کو سی پیک سے فائدہ دو نہ کہ کسی اور کو، گوادر کی عوام کیوجہ سے پاکستان کے پاس سی پیک ہے، اگر پاکستان میں سی پیک چل رہا ہے تو گلگت کے پہاڑوں اور گوادر کیوجہ سے، مگر ہم انہیں عوام کو سی پیک سے دور رکھ رہے ہیں،پورے گوادر کی فینسنگ کی جارہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ بی بی شہید نے بھٹو کی شہادت کے بعد ایم آر ڈی کے نام سے اتحاد بنایا تھا اور ضیا کیخلاف عوامی تحریک کی

قیادت کی تھی، اب ہم سب نے مل کر پی ڈی ایم کی تحریک شروع کی ہے، پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کو فعال کرنے کے لیے ساری جماعتوں کو اکٹھا کیا، پیپلز پارٹی نے یوم تاسیس، کارساز اور بی بی شہید کی برسی پر ایک ہوئے، عوام کی طاقت سے ہم ان کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے، پی ڈی ایم اس نالائق، نااہل حکومت کا خاتمہ کر کے ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرے گی، اگر 31 جنوری تک عمران نے استعفی نہیں دیا

تو لانگ مارچ ہو گا، ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے، پی ڈی ایم بھرپور تحریک چلائے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا آپ لڑنے کے لیے تیار ہو، کیا آپ لاٹھیاں اور آنسو گیس کیلئے تیار ہو، کیا آپ جیلیں بھرنے کے لیے تیار ہو، کیا اسلام آباد پہنچ کر اس کٹھ پتلی کو کرسی سے اتارنے کے لیے تیار ہو، اگر آپ تیار ہو تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کا راستہ نہیں روک سکتی، وقت آ گیا ہے کہ تیاری کر لواس میدان میں وعدہ کرو

جب لانگ مارچ کی کال پر دما دم مست قلندر کا نعرہ لاگا کر نکلو گے، ہم اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کو بھگائیں گے، ہم نے ملک کو اس ناجائز کی تباہ کاریوں سے بچاناہے، ظلم کی رات تھمنے والی ہے، مجرم حکمرانوں کے احتساب کا وقت آ چکا ہے، آمروں کا جبر ختم ہونے کو ہے، غم کے بادل چھٹنے والے ہیں،خوشحالی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بی بی کا وعدہ پورا کریں گے، پی ڈی ایم کے قائدین کا شکرگزار ہوں، مل کر آگے بڑھیں گے، عوام کو عوامی راج دے کر رہیں گے، بی بی شہید کے جیالوں کو سلام پیش کرتا ہوں، ہم آپ کی محبتوں کے قرض دار ہیں، آپ سب بی بی شہید کے وارث ہیں، جس طرح شہید بی بی کی آواز پر لبیک کہا آج پھر ہمیں سرخرو کریں۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…