اسلام آباد(آن لائن) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی میں کرپشن اور مالی بدعنوانی کا ایک نیا سکینڈل سامنے آ گیا ہے ۔ نواز شریف حکومت کے آخری سال کے دوران این ایچ اے کے کرپٹ حکام نے سڑکوں کی مرمت کے نام پر 4 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد کی لوٹ مار کی تھی اور
تحقیقات ہونے کے باوجود ذمہ دار افسران کا تعین نہیں کیا جا سکا ۔ دستاویزات کے مطابق کرپٹ حکام نے معمول کے کام اورسڑکوں کی مرمت کے لئے 4 ارب 73 کروڑ روپے براہ راست من پسند ٹھیکیداروں کو بانٹ دیئے گئے ان ٹھیکیداروں نے سڑکوں کی مرمت کا کام بھی نہیں کیا جبکہ کرپٹ مافیا اور جی ایم ایز لیول کے افسران نے ان کو ادائیگیاں کر دیں ۔ رپورٹ کے مطابق علاقائی افسران نے 630 مرمت کے کام کا درخواست جبکہ اس وقت کے چیئرمین نے 630 منصوبوں کے لئے 4 ارب 73 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کر دی ۔ متعلقہ حکام نے ٹھیکیداروں کو مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے دی کیونکہ ان منصوبوں کے لئے پہلے سے نہ کوئی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور نہ کوئی نئی فزیبلٹی رپورت تیار کی گئی ۔ کرپٹ افسران نے من پسند ٹھیکیداروں کو کام مکمل کئے بغیر اور مرمت کے کام کا جائزہ لینے اور کام کی تکمیل کا جائزہ لئے بغیر بقیہ 4 ارب 73 کروڑ سے جاری کر دیئے ۔ دستاویزات میں
انکشاف ہوا ہے کہ این ایچ اے کے کرپٹ حکام نے اربوں روپے کی ادائیگیاں کام کی تکمیل کا سرٹیفیکیٹ لیئے بغیر ٹھیکیداروں کو ادا کر دی گئی جبکہ بعض منصوبوں کا تو کام ہوا بھی نہیں ہے ۔این ایچ اے کے کرپٹ حکام نے نواز شریف دور میں این 70 پر مرمت کا ٹھیکہ 22 کروڑ
روپے کا کنٹریکٹ پیراگون نامی فرم کو دیا لیکن چند ہی ماہ کے بعد پرمٹ ملنے کے بعد یہ ٹھیکیدار این 50 پر تبدیل کر دیا اور ٹھیکیدار کو مزید 20 کروڑ روپے ادا کر دیئے ۔ این ایچ اے کے کرپٹ حکام نے یہ کرپشن کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا کہ ٹھیکیدار این 70 پر دیا گیا لیکن
بعد میں ٹرانسفر این 50 پر کر دیا گیا تھا ۔ کرپشن کا ایک نیا طریقہ ایجاد کر کے قومی خزانہ کو لوٹا گیا ۔ این ایچ اے حکام نے سات ٹول پلازے حویلیاں ، بالا کوٹ ، مانسہرہ ، خان زئی ، پبی ، چکدرہ اور کشمور ابا روڈ بقا لٹرز کنٹریکٹر کو دے کر قومی خزانہ کو 4 کروڑ روپے سے زائد کی لوٹ مار کی گئی ۔