اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

آرمینیا سے جنگ کے دوران آذربائیجان نے اہم قصبے پر قبضہ کر لیا ،لوگوں کا جشن

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2020 |

باکو (آن لائن )آذربائیجان کے صدر کے الہام علیئیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعوی کیا ہے کہ ان کی افواج نے ناگورنو قرہباخ کے ایک اہم قصبے شوشا پر قبضہ کر لیا ہے۔ملک کے صدر الہام علیئیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اتوار کو اعلان کیا کہ آذربائیجان نے شوشا نامی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس قصبے کو آرمینیا میں شوشی کہتے ہیں۔تاہم آرمینیا نے قصبے پر قبضے کے دعوؤں

سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ جاری ہے۔سٹریٹیجک اعتبار سے اس اہم قصبے پر قبضہ حاصل کرنا آذربائیجان کی اس متنازع علاقے میں جاری جنگ کے دوران ایک بڑی کامیابی ہو گی۔ناگورنو قرہباخ بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن اس جگہ پر حکومتی امور آرمینیائی نسل کے لوگ کرتے ہیں اور انھیں آرمینیا کی حمایت حاصل ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان اس علاقے کے لیے ہونے والی جنگ 1994 میں بغیر کسی امن معاہدے کے ختم ہو گئی تھی۔رواں برس ستمبر میں تازہ جھڑپوں کا آغاز ہوا اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس کا الزام لگایا۔ شوشا نامی قصبہ پہاڑی علاقے میں ہے یہ جس جگہ موجود ہے وہاں سے آرمینیا کے علاقے کو ملانے والی شاہراہ گزرتی ہے اور یہ اس کے دارالحکومت سے اوپر کی جانب ہے۔ اگر اس پر قبضہ ہو جاتا ہے تو یہ دارالحکومت پر حملے کے لیے ایک پوسٹ کا کام دے سکتی ہے۔ صدر الہام علیئیف نے کہا ہے کہ سوشا کی ’آزادی‘ آذربائیجان کے لوگوں کی تاریخ میں رقم ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ انھوں نے ناگورنو قرہباخ کو اپنے ملک کے لیے واپس لینے کا عہد بھی کیا۔ لیکن دوسری جانب آرمینیا انکاری ہے کہ سوشا نامی قصبے پر قبضہ ہو گیا ہے۔ملک میں وزارتِ دفاع کے ایک افسر جن کا نام آرٹسرن ہے نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ سوشی میں جنگ جاری ہے اور ہم اپنے دستوں پر یقین

رکھتے ہیں۔آذربائیجان کی جانب سے اس اعلان سے پہلے آرمینیا کی وزارت دفاع کی ترجمان سوشان سٹیپنیان نے فیس بک پر لکھا کہ رات بھر سوشا کے گرد ’سب سے سخت لڑائی ہوئی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے متعدد سپاہی، ٹینک اور دیگر گاڑیاں لڑائی میں تباہ ہو گئیں۔سوشا کو دونوں جانب ثقافتی اعتبار سے اہمیت حاصل ہے۔ اس کی آبادی میں سنہ 1980 کے اواخر اور 1990 کی

دہائی کے آغاز میں آذربائیجان کے لوگوں کا غلبہ تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔آرمینیا کے لوگوں کے لیے یہاں آپوسٹولک چرچ کی صورت میں یادگار ہے۔ یہ نجات دہندہ گیزنچٹسوٹس کیتھڈرل کا مرکز ہے۔آرمینیا نے اپنی عمارتوں پر آذربائیجان کی جانب سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس دورمن آذربائیجان کے دارالحکومت باکو

میں لوگ گلیوں میں نکل کر جشن منا رہے ہیں۔ گاڑیوں کے ہارن بج رہے ہیں، نعرے بازی کی جا رہی ہے اور قومی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ ترکی کے صدر اردوغان نے آذربائیجان کے لوگوں کو ’میرے آذری بھائیو‘ کہہ کر مخاطب کیا اور امید ظاہر کی کہ ’باقی ماندہ زیر قبضہ زمین بھی جلد آزاد کروالی جائے گی۔

موضوعات:



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…