پیرس(آن لائن) طبی محقق نے عالمی وبا کورونا کے حوالے سے شائع ہونے والی متعدد سائنسی تحقیقات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے اکثر کے نتائج مطلوبہ نظر ثانی کے عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے منظر عام پر لائے گئے۔ طبی اخلاقیات سے متعلق بین الاقوامی
جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے 4 ہزار سے زائد تحقیقی مضامین شائع ہوئے، جن میں سے اکثر کا جائزہ غیر جانبدار ماہرین نے نہیں لیا تھا۔پروفیسر کیٹرینا برامسٹیڈ کے اس تحقیقی مضمون میں خبردار کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے شائع ہونے والی غلط تحقیق سے کئی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔پروفیسر کیٹرینا کے مطابق ان تحقیقات کے نتائج سے مریضوں کی صحت کو مستقل اور ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال جولائی کے آخر تک 33 ایسے تحقیقی مضامین شائع ہوئے تھے جن کا غیر جانبدار ماہرین نے جائزہ نہیں لیا تھا اور ان کے نتائج پر سوالات بھی اٹھائے گئے تھے، جس کے باعث ان مضامین کو منظر عام سے ہٹا دیا گیا۔پروفیسر کے مطابق غلط نتائج پر مبنی تحقیقات میں سے اکثر کا تعلق ایشیا سے تھا، جبکہ چین نے 11 ایسے شائع ہونے والی ریسرچ کو واپس لیا ۔پروفیسر کیٹرینا کا کہنا تھا کہ کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کی روک تھام اور اس کے علاج کے حوالے سے سائنسی تحقیق منظر عام پر لانے کی غرض سے سائنسدانوں پر بے حد دباؤ تھا۔