کراچی(این این آئی)آسٹریلیا کے تحقیقی ماہرین نے کہاہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنک میں موجود زہر چھاتی کے سرطان کے لیے مفید ہے جس سے 60 منٹ میں علاج کر کے ہزاروں خواتین کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ویسٹرن کے ہیرپر کنز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل کے ماہرین نے تحقیقی مطالعہ کیا جس میں شہد کی مکھیوں کے ڈنک میں موجود زہر سے
چھاتی کے سرطان کا علاج تلاش کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج پرسیین اونکالوجی نامی جریدے میں شائع کیے گئے ہیں۔ماہرین نے کہاکہ شہد کی مکھی کے ڈنک میں موجود زہر سے چھاتی کے سرطان کا علاج ممکن ہے کیونکہ یہ زہر جسم میں بننے والے کینسر کی وجہ سے بننے والے مہلک خلیات کو ختم کرنے کے لیے انتہائی کارآمد ہے۔تحقیق کے دوران 312 شہد کی مکھیوں اور بھنوروں کے زہر کا تجزیہ کیا۔ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر کیرا ڈفی نے بتایا کہ زہر نے چھاتی کے کینسر کا سبب بننے والے خلیوں کو 100 فیصد ختم کیا اور دیگر صحت مند خلیوں کو محفوظ بھی بنایا۔انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بریسٹ کینسر کی انتہائی مہلک قسم ٹریپل نیگیٹیو بریسٹ کینسر کی وجہ سے بننے والے خلیوں اور بھی زہر نے ختم کیا۔انہوں نے بتایا کہ چھاتی کے سرطان کی اس قسم کو لاعلاج سمجھا جاتا ہے کیونکہ ابھی تک اس کی دوا یا علاج سامنے نہیں آسکا، اسی وجہ سے ہر سال ہزاروں خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب شہد کی مکھی کے زہر سے تیار کی جانے والی دوا ڈوکیٹاکسل کو چوہوں کے جسم میں داخل کیا گیا تو انہوں نے خلیوں کو انتہائی تیزی کے ساتھ صرف 60 منٹ میں مکمل طور پر تباہ کردیا۔ڈاکٹر کیرا ڈفی نے شہد کی مکھیوں کے ڈنک اور اس میں موجود زہر کو سرطان کے لیے انتہائی سود مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیموتھراپی کے
موجودہ طریقہ علاج میں استعمال ہونے والی دوا ڈوکیٹاکسل اور ملیتین کے امتراج نے چوہوں میں ٹیومر کی افزائش روک دی تھی۔ڈاکٹر ڈفی کے مطابق شہد کی مکھیوں کے زہر پر 1950 میں بھی تحقیق کی گئی تھی مگر گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مختلف اقسام کے سرطان کے علاج کے
لیے شہد کی مکھیوں کے زہر پر تحقیق کا رجحان بڑھ گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیم نتائج کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لے گی کہ مکھیوں کے زہر کو کیسے اور کس طرح استعمال کیا جائے، ہم یہ کام جلد از جلد مکمل کریں گے تاکہ خواتین کی زندگیوں کو بچایا جاسکے۔