اسلام آباد(آن لائن) وزارت پٹرولیم کی ذیلی کمپنی انٹرسیٹ گیس سروسز(آئی ایس جی ایس) کے افسران نے تاپیگیس منصوبہ کے نام پر غیر ملکی ممالک کی سیر کے ریکارڈ توڑ دئیے اور 2کروڑ38لاکھ روپے غیر ملکی دورے پر اڑا دئیے۔ اس گیس کمپنی کے ایم ڈی کو
کرپشن بدعنوانی اور بددیانتی کے الزام میں عہدے سے علیحدہ کیا جا چکا ہے جبکہ اس کمپنی کا ایم ڈی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ بھی بن چکا ہے۔ یہ گیس کمپنی 2000میں قائم ہوئی جس کا مقصد ایران، ترکمانستان اور روس سے مجوزہ گیس پائپ لائنوں کے منصوبے مکمل کرنا تھے تاہم اس کمپنی نے 20سال میں ایک بھی گیس منصوبہ مکمل نہیں کیا بلکہ گیس منصوبوں کے نام پر اربو ںروپے ہضم کر گئے ہیں، غیرملکی دورے کرنے والوں میں وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں جبکہ گیس کمپنی کے اعلیٰ افسران نے گاڑی الاٹ کی مد میں 42لاکھ روپے کا ڈاکہ ڈالا ہوا ہے جبکہ سابق ایم ڈی نے سوئی سدرن گیس کمپنی ظفر اینڈ سنز کمپنی کو غیر قانونی طور پر 45لاکھ روپے فراہم کرکے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے۔ وزارت پٹرولیم نے ایک اورذیلی کمپنی سوئی نادرن گیس کے افسران نیبھی لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ سندھ سپورٹس بورڈ کو غیر قانونی طریقہ سے 2ملین فراہم کر دئیے جبکہ ای او بی آئی میں کروڑوں روپے جمع ہی نہیں کرائے جس سے غریب ورکروں کا استحصال ہوا ہے جبکہ من پسند ورکروں کو 27کروڑ بونس کی مد میں ادا کئے گئے ہیں#/s#