لاہور(یوا ین پی)اگر آپ اپنے بچوں کو افسردگی سے دور رکھتے ہوئے ان کا دماغ تر و تازہ رکھنا چاہتے ہیں اور اس بات کے بھی خواہش مند ہیں کہ بڑھاپے میں وہ دماغی امراض سے محفوظ رہیں تو انہیں باقاعدگی سے اخروٹ کھانے کا عادی بنائیے۔ فرانس کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کے مطابق نوعمری کے زمانے میں جب بچے لڑکپن سے بلوغت کی طرف جا رہے ہوتے ہیں
تو اْن کا دماغ بھی بہت سی تبدیلیوں سے گزر رہا ہوتا ہے؛ اسی لیے انہیں اس عمر سے اخروٹ کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے کیوں کہ اخروٹ اومیگا تھری پروٹین سے مالامال ہوتے ہیں جو دماغ کے افعال کو درست رکھتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اخروٹ میں وہ تمام ضروری اجزا ہوتے ہیں جو عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ یادداشت کو کمزور ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ انسانی جسم و دماغ کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے جو اخروٹ کے علاوہ پالک، روغنی مچھلی، السی کے بیجوں اور سویا بین میں بھی وافر پایا جاتا ہے۔ تازہ تحقیق میں ماہرین نے چوہوں پر کچھ تجربات بھی کیے جن میں چوہوں کو اخروٹ میں شامل اہم اجزا دئے گئے اور ان میں یادداشت کے تجربات کیے گئے جن سے ثابت ہوا کہ اخروٹ ذہنی و دماغی صلاحیت برقرار رکھتے ہیں اور ڈپریشن (مایوسی) وغیرہ کو بھی دور بھگاتے ہیں۔ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ اخروٹ کھانے سے ان کے دماغی خلیات (نیورونز) کے درمیان رابطے بھی مضبوط ہوتے ہیں جو یادداشت اور حافظے کو اچھا بناتے ہیں لیکن ایک خاص بات یہ ہے کہ اخروٹ ہماری نفسیاتی صحت توازن میں رکھتے ہیں۔اس سے قبل امپیریل کالج لندن کے سائنس دانوں نیانکشاف کیا تھا کہ روزانہ اخروٹ اور دیگر پھلیاں مثلاً بادام وغیرہ کھانے سے امراضِ قلب کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ یعنی اگر آپ روزانہ 20 گرام نٹس یعنی مونگ پھلیاں، کاجو اور دیگر گری دار میوے کھائیں تو اس سے امراضِ قلب کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سورج مکھی کے بیجوں اور اخروٹ میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے اور اینٹی آکسیڈنٹس خلوی سطح کی تباہی کو روکنے میں بھی مدد دیتے ہیں لیکن اخروٹ میں ایک اور عنصر سیلینیئم بھی ہوتا ہے جو دماغ کو بہترین حالت میں رکھتا ہے۔