اسلام آباد (مانیٹرنگ +این این آئی) ملک کے تمام ڈیم مکمل طور پر بھر گئے ہیں، منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم میں پوری صلاحیت کے مطابق پانی کا ذخیرہ کر لیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ راول ڈیم، خان پور ڈیم، حب ڈیم اور دیگر بھی پانی سے مکمل طور پر بھر چکے ہیں۔ تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی مکمل بھر جانے سے بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ
9 ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کی گئی۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تغیراتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے فلڈز کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر برائے آبی وسائل محمد فیصل واؤڈا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹنٹ جنرل محمد افضل، چیئرمین این ایچ اے، چیئرمین فلڈ کمیشن، ڈی جی میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ و دیگر سینئر افسران شریک، صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی،چیئرمین این ڈی ایم نے وزیر اعظم کو ملک میں مون سون، مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال، جانی و مالی نقصانات اور این ڈی ایم اے کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور فلڈ کمیشن حکام نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ حالیہ مون سون کے نتیجے میں اس سال ملک کے اکثر حصوں اور خصوصا سندھ اور بلوچستان میں ماضی کی نسبت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس وقت تمام دریاؤں میں درمیانے درجے کا بہاؤ ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ملک کے تمام ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر چکے ہیں جس کی بدولت پانی کی دستیابی کی
صورتحال تسلی بخش رہے گی۔ چیف سیکرٹری صاحبان نے صوبہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات، ریلیف سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔متعلقہ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ قوی امید ہے کہ مون سون کا دورانیہ وسط ستمبر تک رہے گا۔مزید سیلابی صورتحال کے پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
پاک آرمی کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تغیراتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے چیئرمین این ڈی
ایم اے کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر صوبہ سندھ اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں نقصانات کا جائزہ لیا جائے تاکہ ریلیف سرگرمیوں کو مزید بہتر اور نقصانات کا ازالہ کرنے کے حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر حکمت عملی تشکیل دے سکیں۔