پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

لوگ مرتے رہتے ہیں ان کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی تو کیا ہوا، 9 افراد کو غلط انجکشن لگا کر آنکھوں کی روشنی سے محروم کرنے والے ڈاکٹر کا افسوسناک جواب

datetime 7  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایبٹ آباد (آن لائن) ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹر کی سنگین غفلت سے ہمارے ایبٹ آباد کے نو افراد جن میں خواتین شامل ہیں کو ایک غلط انجیکشن لگا کر ان کی آنکھوں کی روشنی چھین لی گئی،میڈیا پر خبر آنے کے بعد کمشنر ہزارہ اور ڈی سی ایبٹ آباد نے اپنے اے سی والے کمرے میں ہی بیٹھ کر ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے اْن آنکھوں کی بینائی سے محروم افراد اور مسیحا نما قصائی

ڈاکٹر کو ہسپتال کے سربراہ سمیت اپنے دفاتر طلب کر کے لالی پاپ کے طور پر ہمیشہ کی طرح ڈاکٹر کو معطل کر کے واقع کی چھان بین ایک کمیٹی قائم کردی گئی اور اس کمیٹی کو واقع کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم نامہ صادر کیا گیا جبکہ متاثرہ افراد اور ان کے لواحقین کو ذمہ دار کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ اس ڈاکٹر کو تمام متاثرہ افراد کے علاج کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس دوران سینئر صحافیوں کا ایک گروپ ضلعی انتظامیہ سے اس واقعے کا موقف لینے ڈی سی آفس ڈی سی ایبٹ آباد کے کمرے میں میں گیا تو وہاں مسیحا نما بھیڑیوں کا ایک جھنڈ بھ موجود ہوتا ہے جبکہ مذکورہ ڈاکٹر اپنی غلطی تسلیم یا اس پر شرمسار ہونے کے بجائے کہتا رہا کہ “سر لوگ مرتے رہتے ہیں ان کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی تو کیا ہوا ہم علاج کر رہے ہیں ” جبکہ ڈی سی ایبٹ آباد بڑی خاموشی سے یہ بات سنتے ہیں اور پھر ڈاکٹرز کو جانے کی اجازت دے د ی گئی۔ اسی دوران ڈی سی ایبٹ آباد نے کیس کے حوالے سے لیے گئے فیصلوں کے بارے میں صحافیوں کو آگاہ کیا اور ذمہ دار کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تاہم اس کے 26 روز گزر جانے کے بعد بھی ضلعی انتظامیہ اپنے روایتی انداز میں کیے جانے والے وعدے کو وفا نہ کر سکی جبکہ ذرائع کا کہناہے کہ اسی اثناء میں صحت و انصاف کے دعویداروں کے

منتخب کردہ وزیر صحت اور سیکرٹری ہیلتھ نے بھی اپنے دورہ ایبٹ آبا د میں متاثرہ مریضوں میں سے داخل ایک مریض کے ساتھ ملاقات کرکے جھوٹی تسلی اور متاثرین کا سرکاری علاج کروانے کا وعدہ کرتے ہوئے فوٹو سیشن کر کے چل گئے۔ اس واقعے کو اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد صرف ڈاکٹر کو معطل ہی کیا گیا مگر محکمہ صحت کے کسی عہدیدار نے اس کے مسیح نما بھیڑیئے کے خلاف

قانونی کاروائی ، ایف آئی آر درج کرنے کی زحمت کی نہ لواحقین کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ متاثرہ مریض منتظر ہیں کہ وہ آخر کب تک اپنی آنکھوں کی رونقیں بحال کرنے کے لیے ترستے رہیں گے اور مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف کارروائی عمل میں لائے جانے کا انتظار کرتے رہیں گے۔یاد رہے ایوب میڈیکل

کمپلیکس میں ڈاکٹرز کی غفلت کے اس سے قبل بھی درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیں جس میں صرف اور صرف خسارہ غریب لاچار عوام کو ہی اٹھانا پڑا۔متاثرین نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا صحت و انصاف کے دعووں کو عملی شکل پہناتے ہوئے عوام کی داد رسی میں اپنا کردار ادا کریں۔

موضوعات:



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…