کراچی (این این آئی)کراچی کے جناح اسپتال کی اولڈ بلڈنگ کی لفٹیں خراب ہونے کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مریضوں کو اسٹریچرز پر لٹا کر سیڑھیوں کے ذریعے دوسری اور پہلی منزل تک لیجانے اور زینے سے نیچے لائے جانے کے مناظر عام دیکھے جا رہے ہیں۔جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ
حالیہ بارشوں کے دوران جناح اسپتال کے مختلف شعبوں میں پانی بھر گیا تھا جس سے لفٹس بھی زیر آب آگئی تھیں۔ایک ویڈیو ہفتے کی دوپہر ایک بج کر 15 منٹ کی ہے جس میں جناح اسپتال کی اولڈ بلڈنگ میں مختلف امراض کے آپریشن تھیٹرز، آئی سی یو، مختلف وارڈز اور او پی ڈیز واقع ہیں۔ مریضوں کے لیے مخصوص لفٹ بند ہونے کی وجہ سے اسٹریچرز پر لٹائے مریضوں کر کندھوں پر اٹھا کر سیڑھیوں سے وارڈز میں لے جایا جاتا ہے۔اس ویڈیو میں ایک بیمار خاتون کو اس کے بیٹے اسٹریچر پر لٹا کر دوسری منزل پر لے جا رہے ہیں۔ اس عمارت میں آرتھوپیڈک وارڈ 14 اور 17 اور آئی سی یو واقع ہیں۔اسپیشل وارڈ نمبر دو اور تین بھی جناح اسپتال کی اسی پرانی بلڈنگ میں قائم ہیں۔اسپیشل وارڈ نمبر 21 اور ای این ٹی وارڈ 15 بھی اسی عمارت میں ہیں۔ آپریشن تھیٹر اور دیگر اہم او پی ڈیز بھی اسی عمارت میں قائم ہیں۔جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق حالیہ بارشوں میں جناح اسپتال کے مختلف شعبوں میں پانی بھر گیا تھا، جس سے بیشتر لفٹس بھی زیر آب آنے کی وجہ سے بند ہوگئی تھیں، جن کی مرمت کرائی گئی ہے۔وارڈ 14 اور 15 کی ایک لفٹ کی پلی ٹوٹ گئی ہے۔ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق اسٹریچر کندھوں پر اٹھا کر لے جانے کا علم نہیں ہے، ڈائریکٹر جناح اسپتال کے مطابق لفٹس کی مرمت کا کام جاری ہے۔