اسلام آباد ( آن لائن) اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا،چھوٹی جماعتوں نے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے کردار پر شدید اعتراضات کی۔ جمعرات کے روزجے یو آئی کے رہنما اور رہبر کمیٹی کے کنوینئراکرم درانی کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کیاجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کو اپوزیشن کی
دیگر جماعتوں کی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا ذرائع کے مطابق چھوٹی جماعتوں کے نمائندے پی پی اور ن لیگ کے کردار پر سخت برہم رہے اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پی پی اور ن لیگ نے پہلے بھی اپوزیشن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ ہو یا قانون سازی، دونوں جماعتوں نے حکومت کو سپورٹ کیا ہے اور اب کیا گارنٹی ہے کہ دونوں جماعتیں اس بار اپوزیشن کو دھوکہ نہیں دینگی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے موقف اختیار کیا کہ کیا مولانا نے آزادی مارچ ہم سے پوچھ کر کیا تھا انہوں نے اجلاس کو یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن جو مشترکہ فیصلہ کرے گی اسکے ساتھ ہیں، تاہم اعتراضات اور گلے شکوے کے بعد بڑی جماعتیں چھوٹی جماعتوں کو رام کرنے میں کامیاب ہو گئی جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ اور مقام پر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں کے اراکین کا اے پی سی سے متعلق اپنی اپنی قیادت سے بھی رابطہ کیا ، ذرائع کے مطابق اے پی سی کی میزبانی کون کرے گا اس پر بھی بات چیت کے بعد پیپلز پارٹی کو میزبانی دے دی گئی تاہم اے پی سی کا ایجنڈا آئندہ اجلاس میں طے ہونے کا امکان ہے۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا