کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کی چیخیں نکل گئیں ،بارشوں کا سلسلہ پانچ روز سے جاری ہے ۔ ہر جگہ پانی پانی ہے ،بارشوں نے پاکستان کے قلب کو چیر دیا ،بلاول بھٹو نے قلعے سے نکل کرجھانکا تک نہیں ۔نجی ٹی وی پروگرام میں کامران خان نے کہا ہے کہ کراچی عمران خان کو پکارتا رہا ، وہ نہیں آئے ۔اللہ بھلا کرے ،سیلانی، ایدھی، عالمگیر،
الخدمت فائونڈیشن ،چھیپا،جے ڈی سی اور دوسری سماجی تنظیموں کا ۔ جو دکھ اور غم کے وقت عوام کی ڈھال بنے ؛ لوگوں کو پانی سے نکالا ،کھانا پہنچایا،ادویات دیں۔ حکومت کفن ہسپتال بستر تک نہیں دیتی ،کونسی نالہ صفائی ،بجلی ،پانی ،گندگی ،صفائی ،پبلک ٹرانسپورٹ سب کہاں ہیں ؟ ریاستی اداروں نے ڈیفنس ،کلفٹن والوں کوبھی نانی یاددلا دی ۔چیئرمین سیلانی ویلفیئرٹرسٹ مولانابشیراحمدفاروقی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ بے قابو ہورہے ہیں،غصہ میں ہیں۔کراچی کو آئوٹ سورس کردیا جائے ،کوئی آئے اور کراچی کو چلائے ،ان کے بس کی بات نہیں۔ہم کھانا دے رہے ہیں اب پانی بھی نکالیں گے ۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ورلڈ بینک سے بھی پیسے آئے لیکن کو ئی کام نہیں کیا۔ پی ٹی آئی والے کراچی کے فنڈز تو دے نہیں رہے ، کراچی کا ریونیو کراچی پر نہیں خرچ کیا جارہا ،اب کراچی کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایمانداروں کو لائیں۔ جے ڈی سی کے سیکرٹری جنرل ظفر عباس نے کہا ہے کہ قائد اعظم کا کھارادر میں گھر گٹر کے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے ،کراچی شہر میں سماجی تنظیمیں کھانا پہنچا رہی ہیں،لوگوں کو نکال رہی ہیں۔پوش اور کچی آبادیوں کا فرق ختم ہوگیا،جس جس طرح لوگوں کو ذلیل کیا جاسکتا تھا ذلیل کیا جارہا ہے ۔اب عوام باہر نکلے تو کچرا حکمرانوں کے گھروں میں ڈالیں گے ۔گڑھوں سے لاشیں،گاڑیاں اور موٹر سائکلیں نکل رہی ہیں۔