کراچی(این این آئی)محکمہ صحت کراچی میں سالوں سے سرکاری خزانے سے پروجیکٹ الانس کے نام پر کروڑوں روپے کے مبینہ فراڈ کا انکشاف ہوا ہے،بنیادی صحت مراکز بھوت بنگلہ بنے رہے لیکن اکانٹنٹ سمیت دیگر افسران کے گھر روشن ہو گئے،اکانٹنٹ تاحال 75ہزار روپے ماہانہ بند ہوہو جانیوالے بیسک ہیلتھ پروجیکٹ سے الانس وصول کر کے حیرت انگیز طور پر اے جی سندھ سے رقم بھی وصول کر رہے ہیں۔
ناقابل تردید ثبوت نے رواں سال کیساتھ گذشتہ سال کے آڈٹ کو بھی مشکوک بنا دیا ہے۔آڈیٹر جنرل پاکستان سمیت سرکاری خزانے کی لوٹ مار پر ملوث افسران کے خلاف فوری ایف آئی آر درج ہونا قانونی تقاضہ ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے 1995 میں صوبہ بھر میں بنیادی صحت کے مراکز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی غرض سے ڈویژن کی سطح پر صوبے بھر میں پراجیکٹ فنڈز جاری کئے گئے تھے۔اس فنڈز کے اجرا کے افسران کی تو چاندی ہو گئی مگر بنیادی صحت کے مراکز اجڑ کر بھوت بنگلے میں تبدیل ہو گئے۔سال2000 میں محکمہ صحت نے پروجیکٹ بند کر کے عملہ کو ریگولر پوسٹوں پر ضم کرتے ہوئے پروجیکٹ کا فنڈ ڈویژ ن کو منتقل کر دیا گیا تھا لیکن اے جی سندھ کے مطابق مذکورہ بند پروجیکٹ کے الانسز ڈاکٹر علی احسن ابڑو،ڈاکٹر کامران رضی،حالیہ دنوں سکھر تبادلہ ہونیوالے اکانٹنٹ خلیل احمد بھٹو سمیت دیگر افسران کئی سالو ں سے رقم وصول کر کے سرکاری خزانے کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچارہے ہیں۔ سرول سروس رولز کے ماہرین کے مطابق اس لوٹ مار کا آڈیٹر جنرل پاکستان کو نہ صرف فوری نوٹس لینا چاہیئے بلکہ صوبائی سطح پر ہونیوالے آڈٹ رپورٹس کی از سر نو چھان بین کے بعد ذمہ داروں کے خلاف جعل سازی کرنے پر مقدمہ بھی دائر ہونا چاہیئے۔