ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

“پاکستانی جمہوریت کی تعریف کیا ہے فلاں کی بیٹی، فلاں کا بیٹا، فلاں کا پوتا ،فلاں کا نواسہ، وراثت میں منتقل ہونے والی جمہوریت۔۔ ایسی جمہوریت پر میں تین بار لعنت بھیجتا ہوں”،بیرسٹر سیف‎

datetime 14  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینٹ اجلاس میں بیرسٹر سیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر پاک فوج پر تنقید کی گئی کہا گیا کہ پرویز مشرف موت کا انتظار کر رہا ہے ۔ میں صرف یہ پوچھتا ہوں کیا پوری دنیا میں صرف پرویز مشرف موت کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں موت نہیں آنی ، کیا ہم سب جو یہاں موجود ہیں ہمیں موت نہیں آنی ؟ ہم سب نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ موت تو برحق ہے

وہ ہر حال میں آ کر رہے گی ، مشرف صاحب کا جب وقت آئے گا تو وہ بھی دنیا فانی سے انتقال کر جائیں گے جب ہمارا وقت آئے گا تو ہم نے بھی موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ پرویز مشرف نے جب تک اس کے ہاتھ میں طاقت تھی اس نے دبنگ طریقے سے کام کیے ، غلط یا صحیح کا فیصلہ اللہ پاک نے کرنا ہے ۔ یا اس دنیا کی عدالتیں کریں گے ، دنیا کی ایک عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ سنا کر چوک میں لٹکانے کا حکم دیا لیکن کیا ہوا وہ آج بھی اپنی والدہ کیساتھ دبئی میں موجود ہیں ، کسی نے پرویز مشرف کا کیا بگاڑ لیا ۔ لیکن ایسی باتیں کرنا وہ موت کا انتظار کر رہا ہے اللہ پاک کو ناراض کرنے کا سبب بنتی ہیں ۔ بیرسٹر سیف نے مولا بخش چانڈیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے افواج پاکستان کے بارے میں بات کی کہ فلاں جنرل نے خواب ، فلاں نے فلاں خواب دیکھا ۔ پھر آپ نے کہا کہ انسان دعا مانگتا ہے اس وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے ۔ ہر آج اس وقت قبولیت کا وقت ہے تو میں آج یہاں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ میری اور میری نسلوں کی ہزاروں جانیں پاکستان پر قربان کرے ۔ اس ملک سے مجھے اتنی ہی محبت ہے جتنی پاکستان کی فوج کے ہر سپاہی ہر افسر کو جو سرحدوں پر شہید ہو رہے ہیں ۔ جو سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں جن کی عورتیں بیوہ ہو رہی ہیں، جن کو پوچھنے

والاکوئی نہیں ہے ۔ جو بموں اور گولیوں کے آگے رکتے ہیں ، سینے اپنے آفر کرتے ہیں ، خون کے تمخے ان کی چھاتیوں پر لگتے ہیں ۔ ان کے پاس بلٹ پروف گاڑیاں نہیں ہوتیں ۔ ان کے پاس بم پروف گاڑیاں نہیں ہوتی ۔ آج بڑے فخر سے یہاں یہ کہا گیا ، بار بار کہا گیا ، قوم کی بیٹی ، بم پروف گاڑی ۔ بیرسٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ الفاظ سن کر شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہوں جب میں اس حال میں جمہوریت کی

بات کرتا ہوں ، جب میں جمہوریت کے نعرے سنتا ہوں ۔جب میں دیکھتا ہوں کہ جمہوریت کی تعریف کیا ہے ، فلاں کی بیٹی ، فلاں کا بیٹا ، فلاں کا پوتا ، فلاں کا نواسہ ، یہ میری جمہوریت ہے ۔ یہ ہماری جمہوریت ، اگر یہ جمہوریت ہے تو میں ایک بار نہیں ، دو بار نہیں تین بار لعنت بھیجتا ہوں ایسی جمہوریت پر ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…