اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

کورونا وائرس سے محفوظ کچھ افراد میں اس کے خلاف مدافعت کی موجودگی کا انکشاف تحقیق میں شامل افراد میں ایسے متحرک ٹی سیلز کیسے بنے ؟ محققین حیران  خود حیران

datetime 31  جولائی  2020 |

برلن(این این آئی)نئی طبی تحقیق میں کہاگیاہے کہ کچھ افراد جو نئے کورونا وائرس کے شکار نہیں ہوتے، مگر ان کا مدافعتی نظام اس جراثیم کے حوالے سے حیران کن طور پر ایسا دفاع فراہم کرتا ہے، ان میں کووڈ 19 کی شدت زیادہ ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔جریدے جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں جرمنی کے 68 صحت مند بالغ افراد کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جو کورونا وائرس کے شکار نہیں ہوئے تھے

اور دریافت کیا گیا کہ 35 فیصد کے خون میں ایسے ٹی سیلز موجود ہیں جو وائرس کا سامنا کرنے پر فعال ہوجاتے ہیں۔ٹی سیلز مدافعتی نظام کا حصہ ہوتے ہیں اور جسم کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ٹی سیلز کے متحرک ہونے سے عندیہ لیا جاتا ہے کہ مدافعتی نظام کو اس طرح کی بیماری سے لڑنے کا پہلے بھی تجربہ ہوچکا ہے اور اس تجربے کو نئی بیماری سے لڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں مگر محققین کو اس سوال نے حیران کیا کہ آخر تحقیق میں شامل افراد میں ایسے متحرک ٹی سیلز کیسے بنے جب ان کو کووڈ 19 کا تجربہ ہی نہیں ہوا،ان کے خیال میں ممکنہ طور پر اس کی وجہ ماضی میں عام کورونا وائرسز کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس سے ملتی جلتی بیماری (یعنی کووڈ 19) کے خلاف ٹی سیلز نے ان تجربات کو استعمال کیا،اس عمل کو کراس ری ایکٹیویٹی کہا جاتا ہے۔، تحقیق میں کووڈ 19 کے 18 مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ بھی کیا گیا تھا جن کی عمریں 21 سے 81 سال کے درمیان تھی اور باقی دیگر صحت مند افراد کی عمریں 20 سے 64 سال کے درمیان تھیں،تحقیق میں ان متحرک ٹی سیلز کو کووڈ 19 کے 83 فیصد مریضوں میں بھی دریافت کیا گیا مگر محققین نے انہیں اس بیماری سے محفوظ رہنے والے کچھ صحت مند لوگوں میں بھی دیکھا تاہم محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے خلاف ان خلیات کے اثرات کے بارے میں ابھی بھی کچھ زیادہ معلوم نہیں۔دیگر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس تحقیق کے نتائج پر حیران نہیں کہ ایسے افراد میں بھی متحرک ٹی سیلز موجود ہیں جو اس سے قبل کورونا وائرس کے شکار نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سارس کوو 2 ساتواں انسانی کورونا وائرس ہے اور 4 کورونا وائرس ایسے ہیں جو انسانی برادریوں میں عام ہیں جو عام نزلہ زکام کے 25 فیصد کیسز کا باعث بنتے ہیں، دنیا میں لگ بھگ ہر فرد کو کسی ایک کورونا وائرس کا سامنا ہوچکا ہے اور چونکہ یہ سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، تو کسی حد تک متحرک مدافعت پیدا ہوچکی ہوتی ہے تاہم یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں اس طرح کے نتائج سامنے آئے ہیں، اس سے قبل اسی جریدے جرنل نیچر میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کے ایک مقالے میں بتایا گیا تھا کہ 20 سے 50 فیصد صحت مند افراد میں اس طرح کے ٹی سیلز موجود ہوتے ہیں تاہم اس کے اثرات اور ذرائع کے بارے میں ابھی کچھ بھی معلوم نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…