کراچی (این این آئی)آغا خان یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کے دوران ہر 4 میں سے 3 پاکستانی درمیانے سے اعلیٰ درجے کے ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔کووڈ 19 میں ذہنی صحت سے متعلق تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ہر 3 میں سے ایک شخص شدید اضطراب میں مبتلا ہے۔کمیونٹی ہیلتھ سائنسز (سی ایچ ایس) کے شعبہ تحقیق نے اپریل اور مئی کے درمیان 373 جواب دہندگان سے ایک آن لائن سروے کیا۔کووڈ 19 میں لوگوں کی
اضطرابی کیفیت، تناؤ یا دونوں حالتوں کو سمجھنے کے لیے تحقیق کی گئی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ سروے میں شامل ہر 10 شرکا میں سے 8 افراد نے تشویش کا اظہار کیا کہ ان کے چاہنے والوں کو کورونا وائرس نہ ہوجائے۔علاوہ ازیں تحقیق میں بتایا گیا کہ 36 فیصد شرکا نے کہا کہ انہیں وائرس میں مبتلا ہونے کا شدید خوف ہے۔سی ایچ ایس کے محکمہ کی چیئر مین پروفیسر ثمین صدیقی نے کہا کہ وبائی مرض نے ہماری معاشرتی اور معاشی کمزوریوں کو بے نقاب کردیا ہے اور معاشرے میں وسیع پیمانے پر غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مذکورہ مسئلہ پر توجہ نہیں دی گئی تو کووڈ 19 سے جوڑا تناؤ پریشانی کا باعث بن سکتا ہے اور پھر یہ پریشانی بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔تحقیق کی پرنسپل تفتیش کار اور سی ایچ ایس ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر انسٹرکٹر مریم نے مزید بتایا کہ پہلے ہی اضطراب اور تناؤ میں مبتلا افراد مختلف بیماریوں جیسے ذہنی دباؤ اور ذہنی صحت سے متعلق دیگر امراض کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے معلوم چلتا ہے کہ ہم وبائی مرض کے دوران ذہنی صحت کے بحران سے دوچار ہیں۔علاوہ ازیں تحقیق میں واٹس ایپ کے ذریعہ افواہوں اور اضطراب یا تناؤ کے درمیان بھی ایک باہمی ربط پایا گیا۔تحقیق کے مطابق 10 میں سے 8 سے زیادہ جواب دہندگان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کررہے تھے۔محققین کے مطابق جواب دہندگان جنہوں نے اکثر خبروں کی جانچ پڑتال کی ان کو بھی زیادہ پریشانی اور تناؤ تھا۔غیر متعدی بیماریوں اور دماغی صحت کے شعبے کی سربراہ کی ڈاکٹر رومینہ اقبال نے کہا کہ ‘ وبائی بیماری کے دوران غلط فہمی، سازشی نظریات اور افواہوں سے ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔