منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

حکومت نے نیب میں زیر التواء بڑے بڑے کیسز پر تشویش کا اظہار کر دیا، وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کی حیرت انگیز باتیں

datetime 10  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت کو نیب میں زیرالتواء بڑے بڑے کیسز پر تشویش ہے ، کرپشن کیسز میں تاخیری حربے استعمال کئے جانے کے خلاف کچھ کرنا ہوگا، موجودہ حکومت نے احتساب کا نعرہ لگایا اور ہماری کوشش ہے کہ ان کیسوں کو جلدازجلد حل کریں، ماضی میں ایسے کیسز دبا دئیے جاتے تھے، ہم نے خراب حالات کے باوجود نیب کے وسائل میں اضافہ کیا،

سپریم کورٹ نے نیب میں بڑے کیسز کا نوٹس لیا، اب یقیناً یہ مسئلہ حل ہو جائیگا، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ صرف عدالتوں کی تعداد بڑھانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ہمیں ملزمان کی جانب سے تاخیری حربوں کے خاتمے کے لئے کچھ کرنا ہوگا، پہلے ہمیں ان تاخیری حربوں کو روکنے کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی کیونکہ اگر ایک عدالت فرد جرم عائد کرنے لگتی ہے تو ملزمان بیمار ہو جاتے ہیں، وہ درخواست دائر کردیتے ہیں پھر اس درخواست کی سماعت شروع ہو جاتی ہے اسی طرح کے کئی تاخیری حربے اپنائے جاتے ہیں۔اس سوال پر کہ نیب میں کئی ریفرنس پھنسے ہوئے ہیں جن میں نامزد ملزمان میں سے کئی ایک پر بھی فردجرم عائد نہیں ہوسکی پر مشیر احتساب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب اور اٹارنی جنرل پاکستان سے پوچھا ہے کہ 130 کے قریب ریفرنسز پر کسی پر فردجرم عائد کیوں نہیں کی گئی اس پر حکومت کو تشویش ہے کیونکہ ہم اس پر کئی بار میڈیا پر بھی بات کر چکے ہیں کہ نیب میں منی لانڈرنگ اور فنڈ میں خردبرد کے کئی ریفرنسز پڑے ہیں اور ان کو جلد نمٹایا جانا چاہیے۔ ہم نے کئی بار کہا کہ اگر کوئی قانونی مدد چاہیے تو حکومت وہ بھی دینے کو تیار ہے۔ ان ریفرنسز کو جلد نمٹایا جائے۔ عدالتوں کے اندر بھی یہی چیز تھی اب سرپیم کورٹ نے جو نوٹس لیا ہے تو یہ مسئلہ اپنے حل کی طرف جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے اور حکومت نے نیب سے مدد مہیا

کرنے کے لئے متعدد بار پوچھا، انہوں نے کہا کہ قانون کے اندر موجود ہے کہ جب بھی کسی ملزم پر فردجرم عائد ہو رہی ہو تو اس کو خود پیش ہونا ضروری ہے مگر ملزم جب فردجرم عائد کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ پیش نہیں ہوتا اور بیماری کا بہانہ بنا لیا جاتا ہے اس طرح جب آرڈر کو ملزم چیلنج کر دیتا ہے تو پھر اپیل کا پراسیس شروع ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے تاخیری حربوں کا حل نکالنا ہوگا تب جا کر زیرالتواء پڑے بڑے کیسز کا حل سامنے آئیگا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ گر آپ جعلی اکائونٹس کیس کو دیکھیں تو موجودہ نظام نے کروٹ تو لی ہے جبکہ ماضی میں اس طرح کیسز دبا دئیے جاتے تھے مگر موجودہ حکومت کے دور میں اداروں کو طاقت ملی ہے اور وہ آزاد ہو کر ان کیسز کو نمٹانے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نیب سمیت کیسز کی تحقیقات کرنے والے اداروں کو مراعدات دیں، ملازمین کی تنخواہوں میں اٖضافہ کیا۔ ہر سہولت اداروں کو دی گئی تاکہ سب سے بڑا نعرہ تھا کہ ہم احتساب کرینگے اور یہ ہماری اولین ترجیح بھی ہے کہ یہ کیسز منطقی انجام کو پہنچیں اور ہم عدلیہ کی جانب سے نوٹس لینے پر ان کے شکر گزار ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…