ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

نواز شریف نے ملیحہ لودھی کو بغاوت کے الزام میں گرفتاری کی ہدایات دیں، اس وقت نواز شریف کو کیا رائے دی؟ چودھری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کو بھی اہم مشورہ دیدیا

datetime 10  جولائی  2020 |

لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ہم سب کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور واقعات سے اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ انہوں نے دی نیوز اور 24 چینل کا ذکر کرتے ہوئے دو واقعات جو حقیقت پر مبنی ہیں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے ملیحہ لودھی کو بغاوت کے کیس گرفتار کرنے کا کہا جو اس وقت دی نیوز کی چیف ایگزیکٹو تھیں،

اس پر میں نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صحافی برادری اور انٹرنیشنل کمیونٹی میں اچھا تاثر نہیں جائے گا، بحث ابھی جاری تھی کچھ لوگ اس کے حق میں اور کچھ لوگ مخالفت میں تھے کہ اسی دوران نماز کا ٹائم ہوگیا، میاں صاحب نے کہا کہ نماز کے بعد بات کرتے ہیں، نماز کے بعد میں نے دیکھا کہ جو لوگ گرفتاری کے حق میں تھے ان میں سے اکثر جا چکے تھے، میں نے اپنے ایک دو حمایتیوں کے ساتھ مل کر میاں صاحب سے کہا کہ ملیحہ لودھی کی گرفتاری کی صورت میں نتائج اچھے نہیں ہوں گے، اسی دوران ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں اور آپ افہام و تفہیم کا کردار ادا کریں، میں نے ان صاحب سے کہا کہ آپ بات کریں جس پر انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میرے میاں صاحب کے پاس جانے سے غلط تاثر پیدا ہوگا اور میاں صاحب یہ سوچیں گے کہ میں ملیحہ لودھی کی حمایت کیوں کر رہا ہوں۔ چودھری شجاعت حسین نے دوسرے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن جب دھرنے کیلئے اسلام آباد آئے تو اس وقت بھی کچھ لوگ دھرنے پر دھاوا بولنے کے حامی تھے لیکن عمران خان سے جا کر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تھا، سب ایک دوسرے کو کہہ رہے تھے کہ آپ بات کریں آپ بات کریں، اگرچہ چودھری پرویزالٰہی صاحب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے باضابطہ ممبر نہیں تھے لیکن ان سے کہا گیا کہ آپ عمران خان سے بات کریں، چودھری پرویزالٰہی نے عمران خان سے ملاقات

میں مشورہ دیا کہ اگر مار کٹائی شروع ہوگئی اور کوئی آدمی مر گیا توالزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہو گا البتہ آپ کو ہر چیز کا جواب دینا پڑے گا جس پر فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے معاملے پر ہماری پارٹی پر جو الزام لگایا گیا اس کے حوالے سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ حالات کے مطابق میری اور چودھری پرویزالٰہی کی باہمی سوچ پر عمل کرتے ہوئے معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوا، عام آدمی

سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس وقت حالات کیا ہوں گے جب پولیس اسلحہ سمیت سڑک کے ایک طرف کھڑی ہو اور دوسری طرف مدارس کے طلباء جو مولانا فضل الرحمن کے آرڈر کا انتظار کر رہے ہوں، اس موقع پر میں یہ ضرورکہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن نے ان حالات میں بڑی دور اندیشی کا ثبوت دیا اور ہماری حکمت عملی سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ مولوی صاحبان اور پولیس چند قدموں پر کھڑے تھے لیکن لڑائی نہیں ہوئی اور اس سارے واقعہ میں ایک گلاس تک نہیں ٹوٹا۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے کہوں گا کہ وہ میر شکیل الرحمن، 24 نیوز اور باقی اخبارات کے مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں جو مجھے امید ہے کہ حل ہو جائیں گے کیونکہ اپنے ملک کے بحران کو سب چیزیں بھول کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، اس ضمن میں وزیراطلاعات شبلی فراز بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…