اسلام آباد ( آن لائن ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود یہاں پھنسے ہوئے افراد کو واپس لے جانے کے لئے کھولی گئی ہے، کورونا وائرس ختم نہیں ہوا نہ ہی ہمیشہ کے لئے پاکستانی فضائی حدود کھولی گئی ہیں، پاکستان شروع دن سے ہی باہر جانے والے مسافرں کی سکریننگ کر رہا ہے۔
بیرون ممالک جانے والے افراد اپنا کورونا ٹیسٹ لازمی کرائیں، تھوڑی سے بھی علامات ہونے والے مسافر کو بھی سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ایسا کوئی مسافر سفر کرتا بھی ہے تو اسے وہ ملک ڈی پورٹ کر دے گا، اس سے پاکستان کی بھی بدنامی ہوگی۔ عالمی میڈیا پر بہت سے کووڈ۔19 پازیٹو کے بیرون ممالک جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔19کے حوالے سے اپنی تمام تر ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔ وہ جمعرات کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پی آئی اے بیرون ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے اپنا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، 90 فیصد پاکستانی جو خلیجی ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں، انہیں واپس لایا جا رہا ہے ، ڈیڑھ ہفتے تک تمام پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کا آپریشن مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی بیرون ممالک جانے والوں کی سکریننگ کر رہا ہے لیکن اب بیرون ممالک اور ائیر لائنز کی ایس او پیز کے تحت ایسے تمام مسافر جو پاکستان سے بیرون ممالک جانا چاہتے ہیں ان کو آگاہ کر رہا ہے کہ وہ اپنا کورونا وائرس ٹیسٹ کرالیں اگر تھوڑی سے بھی علامت ہے کہ تو وہ ائیر پورٹ آنے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں کہ بیرون ممالک میں جانے والے افراد میں کووڈ۔19پازیٹو آیا ہے لیکن ان کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے لیکن بعض ممالک اور میڈیا میں ایسا پروپیگنڈا کیا گیا کہ بیرون ممالک میں پاکستان سے آنے والوں میں اکثریت افراد میں کورونا پازیٹو ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ برطانیہ ایسا ملک ہے جہاں ائیرپورٹ پہنچنے پر کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوتا، برطانیہ جانے والے ائیر پورٹ پہنچنے کے بعد گاڑی لے کر گھر جاتا ہے اور گھر میں 14دن قرنطینہ ہوجاتے ہیں۔
وہاں ٹھہرنے کے سات دن بعد اگر پازیٹو مثبت آتا ہے، تو یہ بھی ممکن ہے کہ کورونا وہاں سے لگا ہو۔انہوں نے کہا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران کورونا وائرس ٹیسٹ، اس کے اخراجات، قرنطینہ کے اخراجات حکومت نے اٹھائے، اسے تو کسی نے بھی نہیں سراہا۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ وزارت خارجہ سفارتی سطح پر یورپین یونین کے ایشو کو دیکھ رہی ہے، پاکستان سنگل آئوٹ ہوا اور نہ ہی سنگل آئوٹ ہونے دیں گے، کووڈ۔ 19 پر پاکستان نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔