کابل (این این آئی) افغان طالبا ن کے سربراہ مولوی ہبت اللہ اخونزادہ نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر مستحکم رہے،دونوں فریقین کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد میں کسی کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے، امریکہ کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد ہمارے ملک اور امریکا کیلئے جنگ کے خاتمہ،ملک میں داخلی امن کے قیام اور اسلامی نظام کے نفاذ کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے،جلد قیدیوں کی حفاظت اور رہائی کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے چا ہئیں،
مخالف صف میں کھڑے افراد اگر مخالفت سے دستبردار ہوجائیں،ہماری طرف سے عام معافی کا اعلان ہے، ملکی اور بیرونی حلقے سویلین ہلاکتوں کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کریں،پڑوسی ممالک سے اچھے ہمسائے اور خطے اور دنیا بھر کے تمام ممالک کیساتھ مفید تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں،کورنا وبا پر ہمیں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنی چاہیے، اپنے اعمال کا ازسرنو جائزہ لیں، اللہ تعالی کے احکام کو ترک نہ کریں۔ بدھ کو عید الفطر پر اپنے پیغام میں افغان طالبان کے سربراہ نے کہاکہ عیدالفطر کی آمد کے مو قع پر آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتاہوں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کے روزے، تراویح اور تمام عبادات اور شہداء کی شہادتیں قبول اور قیدیوں کو نجات اور قید سے خلاصی نصیب فرمائے۔انہوں نے کہاکہ ملک کی موجودہ صورتحال میں ہمارا مؤقف اور اہداف آپ کے سامنے واضح کرنے کیلئے چند باتوں کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا جہاد اللہ تعالی کی رضا، ملک کی مکمل خودمختاری اور یہاں حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ کے اہداف لے کر یہاں تک پہنچا ہے،اس جہاد میں عوام اور مجاہدین نے جو قربانیاں دیں اور جو تکالیف اور مصائب جھیلے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں لہذا مذکورہ اہداف کو حاصل کرنے اور انہیں استقلال بخشنے کیلئے اور اس کی راہ میں حائل فتنوں اور خطروں کی روک تھام کے لیے تمام ہموطنوں، خصوصا امارت اسلامیہ کے ذمہ داران اور جنگجوؤں سے درخواست کرتاہوں کہ اپنے بنیادی مقاصد اور اہداف پر سنجیدگی سے توجہ دیں،
اپنی صف اور قوت کو مضبوط تر کریں۔ باہمی اتحاد اور اطاعت کو مزید مستحکم رکھیں اور انتظامی ڈھانچے کو مزید منظم کریں۔انہوں نے کہاکہ چونکہ افغانستان تمام ہموطنوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس قوم کی 40 سالہ قربانیوں اور آرزوؤں کی تکمیل کی خاطر جدوجہد میں مصروف ہے، اس لیے ملک کے علماء کرام، روحانی مشائخ، قبائلی عمائدین، مصنفین، شعراء، ادیب اور تمام بااثرشخصیات کو چاہیے کہ ملک میں حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ،امن، تعمیرنو، اتحاد اور خودمختار افغانستان کے لیے ہم سے مزید تعاون کریں۔
اپنی تمام قوت بروئے کار لائیں۔ اپنے حلقے کے لوگوں، شاگردوں اور متعلقین کو حقائق سے آگاہ کریں،اپنی قابل فخر تاریخ سے انہیں باخبر کریں۔ دشمنی، تعصبات، اختلافات، اخلاقی بدعنوانی اورہر اس برائی کا مقابلہ کریں جو ہمارے مقدس دین، ملک کی سلامتی اور استقلال کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ صاحب علم وفضل شخصیات افغانستان کی اسلامی شناخت، جہاد، حق کے لیے جدوجہد اور آئندہ نسل کی بیداری کے لیے مزید جدوجہد کریں،تاکہ ہمارے ملک میں اسلامی اور ملی اقدار کے تحفظ کیلیے قربانی کا جذبہ مزید قوی اور مضبوط ہو سکے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی اور علاقائی ممالک سے افغانستان کے سیاسی تعلقات ماضی کی نسبت بہت وسیع ہوچکے ہیں۔،ہماری پالیسی اور مؤقف ان پر واضح ہوچکا ہے،جس کی بنیاد پر یقین اور اعتماد کی فضا قائم ہورہی ہے،ہم اپنی پالیسی کے مطابق اسلامی ممالک سے اسلامی بھائی چارے کا رشتہ،پڑوسی ممالک سے اچھے ہمسائے اور خطے اور دنیا بھر کے تمام ممالک کیساتھ مفید تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں تاکہ علاقائی اور عالمی معاشی خوشحالی، امن اور مشترکہ زندگی کے شعبوں میں لازمی ذمہ داری ادا ہوتی رہے دیگر ممالک سے بھی یہی امید رکھتا ہوں کہ اس سلسلے میں اسی نوع کے اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ وہ طبقات یا شخصیات جو جارحیت کے خاتمہ کے بعدمستقبل کے نظام کے متعلق خدشات کا شکار ہیں، ایک بار پھران سب کو یقین دلاتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کی پالیسی انحصارطلب نہیں ہے، ہر کسی کو مرد ہو یا عورت انہیں ان کے حقوق ملیں گے، اس نظام میں کوئی بھی محرومیت اور محکومیت محسوس نہیں کریگا اور ان تمام شعبوں تک رسائی حاصل کی جائے گی، جو معاشرے کی خوشحالی، استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہیں،سب کچھ مقدس شریعت کی روشنی میں آگے بڑھتا رہیگا۔ انہوں نے کہاکہ چند وہ عناصر جو بیرونی انٹیلی جنس حلقوں کی جانب سے دئیے جانیوالے منصوبے کی مطابق اپنے مذموم اہداف اور اقتدار تک پہنچنے کیلئے ملک میں لسانی،
قومی، مذہبی اور دیگر بنیادوں پر تنازعات اور تعصبات کو بھڑکا نا چاہتے ہیں اور ملک کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے کہ افغان ملت اور امارت اسلامیہ انہیں اس طرح کے اعمال کی اجازت نہیں دیگی جس طرح ماضی میں اس طرح کے خطرات میں ملک کا دفاع کیا تھا،اب بھی ہمارے پاس صلاحیت ہے کہ اس کی روک تھام کریں لہذا بہتر یہ ہوگا کہ ایسی حرکتوں کے مرتکب افراد اپنی اپنی گریبانوں میں جھانکیں، مزید ناجائز اعمال و افکار سے اس ملت کو مسائل اور مشکلات سے دوچار نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ امریکا کیساتھ تاریخی معاہدے پر دستخط اور اس کے نتیجے میں جارحیت کا خاتمہ امارت اسلامیہ اور تمام افغان ملت کے لیے ایک عظیم کامیابی سمجھا جاتا ہے
اور اگر اس پر نیک نیتی سے عمل درآمد کیا جائے تویہ تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔ امریکا کیساتھ جس معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں امارت اسلامیہ اس معاہدے کی پوری پاسداری کو لازمی سمجھتی ہے اور اس کی پوری طرح پابند ہے،مخالف فریق سے مطالبہ کرتی ہے کہ اپنے وعدوں پر مستحکم رہے اور اس عظیم تاریخی موقع کو ضائع ہونے سے بچا ئے۔ مذکورہ معاہدے پر عمل درآمد ہمارے ملک اور امریکا کیلیے جنگ کے خاتمہ،ملک میں میں داخلی امن کے قیام اور اسلامی نظام کے نفاذ کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی حکام سے کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں کسی بھی طبقے کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اور جسے عالمی سطح پر تسلیم کرلیا گیا ہے،
اس معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنیں، اس میں تاخیری حربے ڈالیں اور آخرکار اسے ناکامی سے دوچار کریں۔ اس معاہدے میں سب کچھ واضح طور پر لکھا چکاہے۔ یہ معاہدہ افغان اور امریکہ دونوں اقوام کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے ایک بہترین فریم ورک مہیا کرتا ہے،جس پر مکمل طور پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ آئیے اس معاہدے کے نفاذ میں آگے بڑھیں، تاکہ تمہاری افواج کے انخلا اور افغانستان و خطے میں امن اور استحکام کیلئے راہ ہموار ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ کابل انتظامیہ کے جیلوں میں قیدی سخت حالات اور مشکلات میں زندگی بسر کررہے ہیں، اس حوالے سے انسانی تنظیموں، فلاحی اداروں اور شخصیات کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے اور جلد از جلد قیدیوں کی حفاظت اور رہائی کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
انہوں نے کہاکہ مخالف صف میں کھڑے افراد اگر مخالفت سے دستبردار ہوجائیں،ہماری طرف سے ان کیلئے عام معافی کا اعلان ہے۔ ہم سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عام معافی کے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں،مخالفت سے دستبردار ہوجائیں اور ملک میں مکمل طورپر امن کے قیام اور اسلامی نظام کے نفاذ میں،جو اس ملک کے لاکھوں شہداء، زخمیوں، معذوروں، یتیموں، بیواؤں اور مصیبت زدہ افغانوں کی آرزو ہے، اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ امارت اسلامیہ ملک بھر میں شہریوں کے تحفظ اور ان کے نقصانات کے حوالے سے شدید حساسیت رکھتی ہے،اسی بناء پر امارت اسلامیہ نے عام شہریوں کی زندگی کے تحفظ اور انہیں نقصان نہ پہنچانے کی غرض سے خصوصی کمیشن قائم کیاہے، تاکہ جنگوں میں مجاہدین کی جانب سے عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے،
اگر خدانخواستہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجاتا ہے، تو اس کے مقدمہ کو فوری طورپر لیا جاتا ہے اور قصور وار افراد کو سزا دی جاتی ہے۔مگر مخالف فریق کی جانب سے باربار عام شہریوں اور گھروں کو فضائی بمباری، میزائل حملوں اور بھاری ہتھیاروں کا نشانہ بنایا جاتاہے، جو پریشان کن عمل ہے۔ اس حوالے سے انسانی شعبے میں کام کرنے والے ملکی اور بیرونی تمام حلقوں سے مطالبہ ہے کہ سویلین ہلاکتوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔انہوں نے کہاکہ کرونا کی بیماری عالمی وبا ہے، اللہ تعالی کی جانب سے ایسی آزمائشیں انسانوں پر اس وقت آتی ہیں جب اللہ تعالی کے دین، فطرت اور انسانی معیارات سے سرکشیاں اپنی آخری حد تک پہنچ جائیں،ہمیں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنا چاہیے، اپنے اعمال کا ازسرنو جائزہ لیں، اللہ تعالی کے احکام کو ترک نہ کریں، اسلامی ہدایات کے مطابق اپنی زندگی کو سنوار دیں،
تاکہ اس ہولناک عذاب اور آزمائش سے نجات پاسکیں۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ بیماری کی روک تھام کے سلسلے میں امارت اسلامیہ کے کمیشن برائے امور صحت کو ہدایات دے دی گئی ہیں کہ اپنی بساط میں جہاں تک ہوسکے اس سلسلے میں جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو طبی سہولیات فراہم کریں او رجتنا ممکن ہوسکے،اپنی طاقت بروئے کار لانے سے دریغ نہ کریں۔ عام ہموطنوں سے بھی ہماری گذارش ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کی خاطر شرعی اور طبی ہدایات کو مدنظر رکھیں،تاکہ خدانخواستہ متاثر نہ ہوجائیں، عالمی صحت کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمارے ہموطنوں کیساتھ اس بیماری کی روک تھام میں زیادہ تعاون کریں اور ضروری وسائل مہیا کریں۔ انہوں نے کہاکہ امارت اسلامیہ امدادی سامان کی منتقلی اور شفاف طریقے سے مستحقین میں ان کی تقسیم کے سلسلے میں فلاحی اداروں کیساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ امارت اسلامیہ کے تمام مجاہدین کو ہدایت دیتاہوں کہ اس نازک صورتحال میں عام لوگوں کیساتھ ہمدردی اور شفقت بھرا سلوک کریں، کسی کو نقصان اور اذیت پہنچانے کا سبب نہ بنیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی سے تکبراور ظلم سے پیش نہ آئیں۔ اقتدار اور وسائل کا عوام کی اذیت کے لیے استعمال نہ کریں، ہر قسم کے امتیازی حیثیت،جاہ طلبی اوربرتری کے حصول سے گریز کریں، ہر افغان کو اپنا بھائی سمجھ کر اس کی عزت کریں۔انہوں نے کہاکہ آخر میں ایک بارپھر اس بات کا اعادہ ضروری سمجھتا ہوں کہ عید کے ان مبارک ایام میں کرونا وائرس کی وجہ سے تمام اہل وطن شدید مسائل سے دوچار ہیں۔ غریب اور لاچار افراد کے لیے مزدوری کے مواقع نہیں ہیں۔ لہذا ہمارے تاجر بھائیوں کو چاہیے کہ غریبوں پر شفقت کریں۔ انہوں نے کہاکہ شہداء کے خاندانوں، یتیموں، بیواؤں اور اپنے رشتہ داروں کا خاص خیال رکھیں اور غریبوں کیساتھ اپنی ہمدردی اور تعاون سے دریغ نہ کریں۔