سری نگر(این این آئی) بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نافذ ڈومیسائل کے نئے قانون کے تحت 3 لاکھ غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل جاری کردئیے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کیے جانے کے باوجود عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور 3 لاکھ غیر مقامی افراد کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل جاری کردیے ہیں جن میں ایک بھی مسلمان شامل نہیں۔
کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ وادی سے متعلق جاری ہونے والی نئی رپورٹس میں یہ بھی انکشاف سامنے آیا کہ جیسے ہی بھارت نے خطے میں ڈومیسائل کا قانون نافذ کیا ہے اس کے بعد سے وادی میں موجود 8 لاکھ سے زائد قابض فوجیوں اور 6 لاکھ سے زائد مزدوروں کو بھی آنے والے دنوں میں ڈومیسائل جاری کیے جاسکتے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری عوام کو اس بات کا شدت سے خدشہ ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام کررہا ہے اور وادی کو ایک اور فلسطین بنارہا ہے۔واضح رہے کہ بھارت نے یکم اپریل کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق اب مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل (شہریت) کا نیا قانون نافذ ہوگا اور اْس کی رو سے سرکاری محکموں میں چپڑاسی، خاکروب، نچلی سطح کے کلرک، پولیس کانسٹیبل وغیرہ کے چوتھے درجے کے عہدوں کو کشمیریوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جبکہ گیزیٹِڈ عہدوں کے لیے پورے بھارت سے امیدوار نوکریوں کے اہل ہوں گے۔ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔