ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چینی ماہرین آگے نکل گئے آٹھ سال قبل یہ منحوس وائرس امریکا نے تیار کیا، علاج کے لئے ویکسین بھی تیار کی کامیاب تجربہ بھی کر لیا،چین کس مقصد کے تحت چھوڑا لیکن چینی ماہرین نے ریورس ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس کو ڈی کوڈ کیا پھر اس پر نئے کوڈ لگا دی، ووہان میں چھوڑے گئے وائرس کی ویکسین موجود ہے لیکن وہ اس پر کیوں اثر نہیں کر رہی ؟ حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 22  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم ’’چینی ماہرین آگے نکل گئے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ایک فرمان ہے کہ ’’علم حاصل کرو، خواہ تمہیں چین جانا پڑے‘‘ میں اکثر سوچتا تھا کہ اِس فرمان میں ایران، روم اور افریقہ کا تذکرہ کیوں نہ کیا گیااور آخر چین ہی کا کیوں فرمایاگیا۔ وقت گزرتا رہا اور بالآخر وقت انسانوں کو اس موڑ پر لے آیا کہ چینی ماہرین سب سے آگے نکل گئے،

چین کی مہارت نے سب کو مات دے دی۔اسرائیلی اخبار کے دعوے سے قبل میں چند روز پیشتر لکھے گئے ایک کالم کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔ چند روز قبل اس خاکسار نے آپ کو بتایا تھا کہ کس طرح کہاں کہاں اس منحوس کورونا کی تیاری ہوئی اور کون سے تین اہم ملک اس میں ملوث ہیں، اس کی فنڈنگ کس نے کی، آج میں وہ پوری تفصیل تو نہیں لکھ رہا مگر یہ ضرور لکھ رہا ہوں کہ آج کورونا کو تیار کرنے والے وہ تین ممالک کیوں پریشان ہیں، ان کی یہ پریشانی کیسے بڑھ گئی، چینیوں نے انہیں کیسے پریشان کر کے رکھ دیا۔اسرائیلی وزیر صحت اور وزیر دفاع کی باتیں آپ کو بتا چکا ہوں، اب اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور نیٹو ممالک کو امریکی خفیہ ادارے نے نومبر 2019ء کے آغاز میں بتا دیا تھا کہ چین میں وائرس پھیلنے والا ہے مگر آپ بےفکر رہیں۔ یورپی ممالک سے بھی پہلے امریکی خفیہ ادارے نے اسرائیل کو بتایا تھا مگر اب یہ سب ممالک پریشان ہیں، ان کے ماہرین موت کے سامنے بےبسی کی تصویر بن کے رہ گئے ہیں۔آپ کو یاد ہوگا کہ ابتدائی دنوں میں ٹرمپ بڑے خوش تھے، اب ان کی خوشی خاک میں ملتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے چینیوں کا بہت مذاق اڑایا اورکورونا کو چینی وائرس قرار دیا مگر اب ہر طرف پریشانیوں کے وسیع سلسلے ہیں۔ یہ سب کیسے ہو گیا۔ پہلے وہ خوش کیوں تھے اور اب وہ پریشان کیوں ہیں؟وہ خوش اس لئے تھے کہ انہوں نے آٹھ سال قبل یہ منحوس وائرس تیار کیا، علاج کے لئے ویکسین بھی تیار کی، کامیاب تجربہ بھی کر لیا۔ پھر یہ وائرس چین اس لئے بھیجا کہ وہ چین کی ترقی سے خائف تھے، وہ چین کو معاشی طور پر تباہ کرنا چاہتے تھے۔جب چین میں وائرس پھیلنا شروع ہوا تو

وہ بہت خوش تھے مگر جونہی یہ وائرس یورپ اور امریکا پہنچا تو اس وقت بھی اطمینان تھا کہ ہمارے پاس تو علاج ہے مگر جونہی وائرس لاعلاج بنا تو پریشانی بڑھ گئی، جونہی اپنی اسٹاک ایکسچینج گرنا شروع ہوئی تو پریشانی کے ساتھ حیرت بھی شروع ہو گئی کہ یہ سب کیسے ہو گیا؟خواتین و حضرات! چین کے دشمنوں نے وائرس کا نشانہ چین کے سب سے بڑے صنعتی صوبے ووہان کو بنایا۔ چین کے بقول یہ

وائرس امریکی فوجی یہاں لے کر آئے۔ چینیوں نے ووہان کو بند کیا، انہوں نے وبا سے متعلق جو سبق حدیث میں تھا، اسی پر عمل کیا، انہوں نے ووہان کو بالکل بند کر دیا۔ کورونا سے ہلاک ہونے والے ایک مریض کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ کورونا پر ریسرچ کی تو چینی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بایو ویپن ہے، اس ہتھیار سے دشمن چین کو زیر کرنا چاہتا ہے، چینی ماہرین نے ریورس ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس کوڈی کوڈ کیا پھر اس پر نئے کوڈ لگا دیے۔

 

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…