اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

مرنے والوں کے لواحقین کو مسلسل بری خبریں سناتے سناتے تھک گئی ہم خیریت سے نہیں ، کام کیسے کریں؟ امریکی نرس پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی

datetime 13  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)امریکا میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے جلو میں ایک اسپتال میں مریضوں کی دیکھ بحال کرنے والی ایک نرسل کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اسے پریشانی کے عالم میں روتے اور چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ مذکورہ نرس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی ہے۔

فیس بک پر پوسٹ کردہ ویڈیو کو دو دن میں 20 لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں۔امریکی نرس نے روتے ہوئے کہا کہ اسے مریضوں کی دیکھ بحال کے لیے نیویارک کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس سے قبل وہ گذشتہ ماہ مین ہٹن سے سینٹرل پارک کے ایک اسپتال میں کام کے لیے لائی گئی تھی۔ اس نے کہا کہ ہم خیریت سے نہیں ہیں کام کیسے کریں؟8 منٹ کی ویڈیو کلپ میں امریکی نرس کرونا وباء کی وجہ سے درپیش پریشانی سے زارو قطار رو رہی ہے۔ جس روز اس نے یہ ویڈیو ریکارڈ کرائی اس نے اسے مشکل دن قرار دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ مْجھے نہیں معلوم جو ہو رہا ہے وہ بہت اچھا ہے یا نہیں۔ میں مریضوں کے کمروں کے درمیان بھاگ بھاگ کر تھک گئی ہوں اور میرے سامنے مریض دم توڑ رہے ہیں۔ ہم انہیں نہیں بچا پاتے۔ اسپتالوں کے کمرے کراہتے مریضوں اور لاشوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ میں متاثرین اور مرنے والوں کے لواحقین کو مسلسل بری خبریں سناتے سناتے تھک گئی ہوں۔اس نے مزید کہا کہ میں نرسنگ عملہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے بہت رنجیدہ ہوں۔ میں یہ ویڈیو شائع کررہی ہوں تاکہ میں آپ کو یہ پیغام پہنچا سکوں کہ ہم 15 گھنٹوں کے کام کے بعد کیا معاملہ کر رہے ہیں۔اس نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ طبی عملہ انفیکشن سے محفوظ ہے اورمگر یہ غلط ہے۔ ہم خود بھی محفوظ نہیں ہیں۔نرس نے بتایا کہ طبی عملے کی شدید قلت نرسوں کی کمر توڑ رہی ہے۔ ان میں سے کچھ کو ہر شفٹ میں 14 مریضوں کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے۔ڈینیل شمیل نامی اس نرس کا کہنا تجا کہ وہ تنہائی محسوس کررہی ہیں۔ اس کے ساتھ بات کرنے والا کوئی نہیں۔ میں اپنی ماں کو ٹیلیفون کرکے اپنی کیفیت نہیں بتا سکتی کیونکہ وہ پہلے ہی مجھے نیویارک بھیجنے کے لیے تیار نہیں تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…