بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چینی حکومت نے کرونا وائرس پر قابو کیسے پایا ؟ شی جن پنگ کی اسٹریٹجی سامنے آگئی ؟ عوام نے آخرایسا کیا کیا کہ آج شہران کیلئے کھل گیا ہے؟

datetime 24  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ عقل کو ہاتھ ماریں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔نوول کرونا سے لڑنے کے اب تک دو ماڈل سامنے آئے ہیں‘ چینی ماڈل اور اٹالین ماڈل‘ ہم سب سے پہلے چینی ماڈل کی طرف آتے ہیں‘ دنیا میں نوول کرونا کا پہلا مریض دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آیاتھا‘ ڈاکٹر لی وین لیانگ دنیا کے پہلے طبی ماہر تھے جنہوں نے

نوول کرونا دریافت کیا‘ اس کی علامتوں کا جائزہ لیا اور اپنے ساتھی ڈاکٹروں کو مطلع کرنا شروع کیا‘ وین لیانگ نے بتایا”ووہان میں ایک نئی وبا پروان چڑھ رہی ہے اور یہ چند دنوں میں پورے چین اور پھر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لی گی“۔چینی حکومت نے ڈاکٹر وین لیانگ کی وارننگ کو سیریس نہ لیا‘ ڈاکٹر بار بار کہتا رہا مگر کسی کے کان پرجوںتک نہ رینگی‘ وین لیانگ وبا کے بھیانک نتائج سے واقف تھا‘ وہ وارننگ دیتا رہا یہاں تک کہ اسے پولیس نے بلایا اور قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی مگر وہ اپنے موقف پر بھی ڈٹا رہا اور مریضوں کا علاج بھی کرتا رہا‘ وین لیانگ علاج کے دوران خود بھی وائرس کی زد میں آ گیا‘ نوول کرونا نے اس پر وار کیا‘ اسے ہسپتال داخل کر دیا گیا اور وہ 7 فروری کو دوران علاج انتقال کر گیا‘ دنیا آج اسے انٹرنیشنل ہیرو قرار دے رہی ہے‘ کیوں؟ کیوں کہ وہ اگر چینی حکومت کے دباؤ میں آ جاتا‘ وہ اگر دنیا کو کرونا وائرس کے بارے میں نہ بتاتا تو آج دنیا کی ایک چوتھائی آبادی مرچکی ہوتی‘ ہر ملک کی گلیوں میں لاشیں پڑی ہوتیں اور کوئی یہ لاشیں اٹھانے کے لیے تیار نہ ہوتا‘آپ کرونا کی سپیڈ ملاحظہ کیجیے‘ چین میں 26جنوری تک صرف دو ہزار مریض تھے‘ اگلے دس دنوں میں مریضوں کی تعداد25 ہزارہو گئی اور پھر ہر آنے والے دن میں یہ تعدا بڑھتی چلی گئی‘ لوگ تیزی سے مرنے بھی لگے‘ حکومت ایکٹو ہوئی‘ اس نے فوری طور پر صورت حال کی سنگینی کا اندازہ کیا اور ووہان کا مکمل اور چین کا جزوی لاک ڈاؤن کر دیا‘ ووہان شہر اور صوبے ہوبی میں

کوئی شخص‘کوئی گاڑی‘کوئی ٹرین حتیٰ کہ پرندہ تک داخل ہو سکتا تھا اور نہ باہر آ سکتاتھا۔پولیس اڑتے پرندوں تک کو گولی ماردیتی تھی‘ پانی اور سیوریج بھی ووہان سے دوسرے علاقوں کی طرف نہیں جانے دیا گیا اور حکومت نے چین کی تمام فضائی اور بحری حدود بھی بند کر دیں‘ چین میں کوئی جہاز آ سکتا تھا اور نہ نکل سکتا تھا‘ یہ پہلا مرحلہ تھا‘ دوسرے مرحلے میں حکومت نے پورے ملک سے

وبائی ماہر اکٹھے کیے‘دن رات ماسک‘ گلوز اور سینی ٹائزرز کی فیکٹریاں چلائیں اور ووہان کے ہر گھر اور ہر شخص کو سینی ٹائزرز‘ ماسک اور گلوز فراہم کر دیے۔چین بھر کے وبائی ماہر بھی ووہان پہنچا دیے گئے‘ خوراک کے ڈھیر بھی لگا دیے گئے‘ بجلی‘ پانی اور گیس کی سپلائی بھی بڑھا دی گئی‘ لوگوں کے اکاؤنٹس اور کریڈٹ کارڈز میں رقمیں بھی ڈال دی گئیں اورووہان شہر میں 10دنوں میں

ہزاربستروں کا عارضی ہسپتال بھی بنا دیا گیا‘ دوسرا ہسپتال 12دنوں میں بنایا گیا اور اس میں سولہ سو بستر تھے‘ پورے ملک سے وینٹی لیٹرز بھی جمع کر کے ووہان پہنچا دیے گئے اور اس کے بعد شہریوں کو گھروں تک محدود کر دیا گیا۔یہ 48 گھنٹوں میں ایک بار صرف گروسری کے لیے گھر سے نکل سکتے تھے‘ شہر میں کوئی شخص ماسک اور گلوز کے بغیر کسی کے سامنے نہیں آ سکتا تھا‘

ہر شخص 15منٹ بعد ہاتھ دھونے کا پابند بھی تھا‘ کوئی کسی کے سامنے چھینک سکتا تھا اور نہ کھانس سکتا تھا‘ چین کے اس لاک ڈاؤن کا یہ نتیجہ نکلا آج پچھلے تین دن سے چین میں کرونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا‘ ووہان میں بھی وائرس کنٹرول ہو چکا ہے اور یہ شہر اب کھل چکا ہے‘ لوگ یہاں آ اور جا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…