پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

ناصر مدنی نے بہانے سے اکیلے کمرے میں مجھے ہراساں کرنا شروع کر دیااور میرے ساتھ زبردستی کی بھی کوشش کی جب میں خود غیر محفوظ جانا توشور مچا دیا ،بھائی کمرے مین داخل ہوا تو اسے نے اپنی آنکھوں سے کیا دیکھا ؟ سمیرا کا تہلکہ خیز انکشاف

datetime 22  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا ناصر مدنی پر تشدد کرنے والا ملزم منظر عام پر آگیا ۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملزم رضوان نے بتایا کہ ناصر مدنی نے میری بہن پر دم کے بہانے زیادتی کی کوشش کی اس لیے بدلہ لیا ۔ ملزم رضوان کا کہنا تھا کہ میں شادی کیلئے انگلینڈ سے ایک شادی میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچا تھا، ناصر مدنی نے مجھے سے ساتھ لاکھ روپے اور لیپ ٹاپ تحفے میں لیا

وہ اپنی مرضی سے کھاریاں ہوٹل آیا تھا ۔ پریس کانفرنس میں رضوان علی خان کیساتھ اس کی والدہ اور بہن موجود تھیں ۔رضوان کا کہنا تھا کہ میں میری بہن کیساتھ کوئی روحانی مسئلہ تھا ،مولانا ناصر مدنی میری بہن کو دم کرنے کیلئے آیا تھا ۔ میں اپنی مرضی تھی کہ بہن کیساتھ روحانی مسئلے حل ہو جائیں ۔ ناصر مدنی میرے گھر کے باہر گاڑی کھڑی کرے میرے گھر آیا میری والدہ کو دم کیا وہاں میری بہن بھی موجود تھی ناصر مدنی نےمیری والدہ کو دم کرنے کے بعد مجھے اور والدہ کو کمرے سے باہر جانے کا کہا ، مولانا نے کہا کہ آپ لو گ باہر چلیں جائیں روحانی چیزیں ہوتیں جو آپ کو بھی تنگ کر سکتیں ہیں ۔ چونکہ ہمیں ناصر مدنی کے منصوبے کا علم نہیں تھا کہ اس کے ارادے کیا ہیں ۔ رضوان علی کی بہن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ میرا نام سمیرا ہے اور میں انگلینڈ کی رہائشی ہوں ، میرے ساتھ کچھ روحانی مسائل تھے مولانا جب ہمارے گھر آئے تو میری والدہ میرے ساتھ بیٹھیں تھیں ان کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی ، ناصر مدنی اپنی مرضی سے ہمارے گھر آیا بھائی نے انہیں زبردستی نہیں بلایا ، ناصر مدنی نے بہانے سے اکیلے کمرے میں مجھے ہراساں کرنا شروع کر دیا اور میرے ساتھ زبردستی کی بھی کوشش کی جب میں خود غیر محفوظ جانا تو اونچا بولنا شروع کر دیا جس پر مولانا مدنی نے مجھے اونچے بولنے سے منع کیالیکن میں نے عزت بچانے کیلئے چلانا شروع کر دیا ، میرا تعلق ایک عزت دار گھرانے سے ہے ، میں برطانیہ میں ایک ٹیچر ہوں ، ناصر مدنی کی جو خواہشات تھیں اس کی اجازت میرا خاندان قعطً نہیں دیتا ۔ میں نے اپنے بھائی کو چیخ کر بلایا میرے ساتھ جو ہونیوالا تھا اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا جس پر میرے بھائی کو غصہ آگیا اور مولانا ناصر مدنی کو مارا۔ سمیرا کا کہنا تھا کہ ہم یہاں صرف شادی میں خوشی منانے کیلئے آئے تھے ، میرے دو بھائیوں کو پولیس کی تحویل میں مارا جارہا ہے ۔ پاکستان کے کونسے قانون میں یہ لکھا ہے کہ پولیس کسی بھی گھر میں گھس جائے ، میری موجودگی میں پولیس بغیر کسی خاتون کانسٹیبل کے گھر میں داخل ہوئی ۔ ملزم رضوان نے ہاتھ میں قرآن مجید رکھ کر کہا کہ میں سورۃ یسین پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ اس معاملے سے میرے بھائیوں کا کوئی بھی تعلق نہیں ہے ۔ جب یہ واقعہ رونما ہوا تو اس وقت گھر میں صرف میں موجود تھا ، میرا کوئی بھائی وہاں نہیں تھا ۔ مولانا ناصر مدنی نے یہ سب کھیل تماشہ پیسوں کیلئے کیا یہ اس کے پیسے بٹورنے کا طریقہ کار ہے ، ہاں میں نے مولانا ناصر مدنی پر تشدد کیا ، میں کیا کوئی اور بھی ہوتا تو یہ سب کبھی برداشت نہ کرتا ہے ۔ میرا تو داڑھی والے مولویوں سے بھروسہ ہی اٹھ گیا ہے یہ سب ایک طرح کے ہوتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…