اسلام آباد(نیوزڈیسک ) گمشدہ موبائل فون کی تلاش کے لئے آج کل انٹرنیٹ پر دستیاب ایپس کا استعمال بھی مقبولیت اختیار کررہا ہے لیکن ان ایپس کا استعمال کس قدر خوفناک ثابت ہوسکتا ہے اس کا انکشاف پہلی دفعہ سامنے آیا ہے۔
برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ گمشدہ فون ڈھونڈنے کے لئے ایک ایپ کا استعمال کرنے والا ایک نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ 18 سالہ جرمی کک کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا موبائل فون ایک ٹیکسی میں رہ گیا تھا جسے ڈھونڈنے کے لئے اس نے ایک ایپ کا استعمال کیا۔ ایپ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وہ اپنے ایک ساتھی کو لے کر مطلوبہ جگہ پہنچا جہاں ایک گاڑی میں موجود تین اشخاص کے ساتھ اس کی کچھ گفتگو ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ گاڑی میں بیٹھے اشخاص کے ساتھ جرمی کی بات چیت جھگڑے کی صورت اختیار کرگئی اور انہیں تین گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔
لندن پولیس کے کانسٹیبل کین سٹیوز کا کہنا ہے کہ ایپ کی مدد سے معلومات لے کر کسی جگہ پہنچنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ موبائل فون کسی جرائم پیشہ شخص کے پاس بھی ہوسکتا ہے اور کسی عام شہری کا ایسے لوگوں کی جگہ پر پہنچنا جان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ موبائل فون گم ہونے کی صورت میں پولیس کو ضرور مطلع کریں۔