پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

خیبرپختونخوا میں بینکوں سے 20 ارب روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف،رقم کس مقصد کے تحت اِدھر سے اْدھربھیجی گئی ؟ کون ملوث نکلا ؟ تہلکہ خیز رپورٹ سامنے آگئی

datetime 13  دسمبر‬‮  2019 |

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کراچی میں موجود شعبہ تفتیش اور انٹیلیجنس نے خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویڑن میں بینک اکاؤنٹس میں بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے غیر قانونی طریقے سے 20 ارب روپے منتقل کرنے اور نکالنے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھادیا۔

ٹیکس چوری کی رقم مالاکنڈ ڈویڑن میں ہی بٹخیلہ، بونیر اور سوات کے علاقوں میں دیگر بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنیٰ علاقہ تھا۔ٹیکس انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ نے مذکورہ اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کردی ہے۔محکمے کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ لین دین کے طریقہ کار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان اکاؤنٹس میں رقم بغیر کسی معاشی جواز کے رکھی گئی، جسے متعدد مرتبہ جمع کروایا اور نقدی کی صورت میں نکالا گیا۔ابتدائی تحقیقات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رقم 3 قسم کے معاملات میں منتقل کی گئی جس میں 10 سے 15 افراد ملوث تھے تاہم ذرائع نے ٹیکس چوری اور اسکینڈل میں ملوث افراد کے نام نہیں بتائے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف اب تک صرف یہ کارروائی کی گئی کہ ان کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس منسلک کردیے گئے، ایف ا?ئی اے معاملے کی مزید تحقیقات کررہا ہے لیکن ملزمان پہلے ہی ضمانت پر ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو اِدھر سے اْدھر بھیجنا تھا، ان لوگوں کے خلاف ٹیکس چوری ثابت ہوئی ہے اور اس ضمن میں تحقیقات اگلے مراحل میں ہیں۔کچھ کیسز میں ٹیکس چوروں نے افسران کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات رکوادی تھیں جسے

بالاخر عدالت نے اس درخواست پر بحال کیا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معانت کے کیسز میں استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا حتیٰ کہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سابق فاٹا اور پاٹا میں بھی نہیں۔بعدازاں جب عدالت نے حکم امتناع واپس لے لیا تو اب ٹیکس ڈپارٹمنٹ ان بقیہ افراد سے آمدن کے ذرائع کی تفصیلات حاصل کرے گا تاہم یہ بات سامنے آئی کہ ان افراد نے ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ساتھ

تعاون نہیں کیا اور اس سے قبل بھیجیگئے متعدد نوٹسز پر معلومات فراہم نہیں کیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پاس بھی ان افراد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس کا مطلب ہے کہ منتقل کی جانے والی رقم کو ظاہر ہی نہیں کیا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بینک سے نقدی کی صورت میں نکالی گئی رقم کے استعمال کے بارے میں جاننے کے لیے بھی ایف ا?ئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے

اور اب ایجنسی اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا یہ رقم منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت سے حاصل کی گئی جس کے لیے ادارے نے اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث افراد سے رابطہ کرلیا ہے۔دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی کہ غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنٰی علاقوں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی تا کہ آمدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہے۔

موضوعات:



کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…