کراچی(نیوزڈیسک) دنیا بھر میں ظاہر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے جبکہ ہمارا ملک دنیا کے ان 10 ملکوں کی فہرست میں شامل ہے جسے ماحولیاتی تغیر سے سب سے زیادہ نقصانات ہوسکتے ہیں۔یہ بات ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ، ڈبلیو ڈبلیو ایف اورفرینڈز فارانڈس فورم کے اشتراک سے موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف اور بچا کے طریقوں سے سرکاری اداروں کو آگاہ کرنے سے متعلق بدھ کو 2 روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب میں کہی، نعیم مغل نے کہا کہ مقررہ حد سے زائد کاربن گیس کا فضا میں اخراج موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ ہے جبکہ کاربن کے اخراج کی بنیادی وجہ زندگی کو سہل اور پرآسائش بنانے کے لیے فوسل ایندھن پٹرول، گیس، کوئلے کا کارخانوں،گاڑیوں اور بجلی گھروں میں بڑھتا ہوا استعمال ہے جسے کنٹرول کیے بغیر ماحولیاتی تغیر میں قابل قدر تخفیف مشکل ہے۔کاربن گیس کے اخراج کے زیادہ ذمے دار وہ ترقی یافتہ ممالک ہیں جہاں سہولت اور آسائش کے حصول کا اکثریتی ذریعہ مشین ہے جبکہ کاربن کے اخراج کے نتیجے میں ہونیوالی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی سزا پاکستان اور ترقی پذیر ممالک بھگت رہے ہیں ، سندھ ای پی اے کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار پھلپوٹو نے کہا کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ان ممالک کی جانب زیادہ آرہے ہیں ۔جن کے پاس ایسے معاملات سے نبرد آزما ہونے کے لیے ٹیکنالوجی اور تربیت یافتہ افرادی قوت کا فقدان ہے،ورکشاپ میں ماہرین نے کہا کہ پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کئی زاویوں سے مرتب ہورہے ہیں، جن میں قدرتی آفات کے آنے میں تیزی، گرم و سرد موسموں میں انتہائی شدت، زرعی پیداوار میں کمی، گلیشئرز کا پگھلنا، موسمیاتی نقل مکانی اور آبی وسائل کا ضیاع شامل ہیں۔