کراچی(نیوزڈیسک)ستمبر میں دنیا کی تباہی کی بحث میں شدت آگئی،ماہرین فلکیات اور ناسا نے ایک دوسرے کے دعوے کی تردید کردی،دنیا کی تباہی سے متعلق نشاندہی کرنے والی اہم ترین شخصیات کا ماننا ہے کہ رواں سال سمتبر میں دیو ہیکل سائز کے شہاب ثاقب زمین سے ٹکرا جائیں گے جس سے دنیا تباہ اور کائنات سے زندگی کی کا وجود مٹ جائے گا تاہم سائنسدانوں نے اس پیش گوئی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہاب ثاقب زمین سے ٹکرانے سے قبل ہی تباہ ہوجائیں گے۔دنیا بھر کی ویب سائٹس پر پیش گوئی کرنے والے جوتش اور دیگر ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ انتہائی بڑے سائز کے شہاب ثاقب زمین کی طرف بڑھ رہے ہیں اور رواں سال 22 سے 28ستمبرکے درمیان وہ زمین سے ٹکرا کر اسے تباہ کردیں گے جب کہ سیاستدان اسکے بارے میں جانتے ہیں لیکن وہ یہ بات عوام سے چھپا رہے ہیں۔ کچھ ماہرین اور بلاگر کا کہنا ہے کہ شہاب ثاقب کا زمین کی جانب تیزی سے بڑھنا سرن کے تحت ہونے والے تجربے لارج ہیڈن کولائیڈر کی وجہ سے ہے جب کہ سرکل میں بنا ہوا اس کا لوگو 666 اس تباہی کی علامت ہے۔ایک برطانوی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے شہاب ثاقب کی اس تباہی سے بچنے کے لیے جیڈ ہیلم کے نام سے ایک خفیہ فوجی آپریشن کا اغاز کردیا ہے جس میں ایک ہزار فوجی شریک ہیں جس کامقصد ان لوگوں کو مارنا ہے جو دنیا کو اس تباہی سے آگاہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب ناسا کے سائنسدانوں نے اس پیش گوئی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریبا تمام ہی شہاب ثاقب زمین تک پہنچنے سے پہلے انتہائی گرم ماحولیاتی فرکشن کی وجہ سے تباہ ہوجائیں گے اور یہی وجہ ہے کہ عام طور پر شہاب ثاقب کی اکثریت اس گرمی کی وجہ سے جل جاتے ہیں اور زمین تک نہیں پہنچ پاتے۔ ناسا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت کوئی بھی شہاب ثاقب ایسا نہیں جو زمین سے ٹکرانے والےراستے پر محو سفر ہو بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے سیکڑوں سال تک کوئی بھی شہاب ثاقب زمین سے نہیں ٹکرائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں