لاہور(نیوزڈیسک )پاکستان فلم انڈسٹری کے پہلے سپر اسٹار موسی رضا المعروف سنتوش کمار کو دنیا سے بچھڑے 33 برس بیت گئے۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے سید موسی رضا نے 25 دسمبر 1925 کو لاہور میں آنکھ کھولی۔ حیدرآباد دکن کی معروف عثمانیہ یونیورسٹی سے آئی ایس سی کے امتحان میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اعلی سرکاری ملازمت کی بجائے اداکاری کا انتخاب کیا۔ 1947 میں ان کی پہلی فلم اہنسہ بڑی اسکرین کی زینت بنی۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے وطن عزیز میں مستقل سکونت اختیار کرلی اور 1950 میں پنجابی فلم بیلی میں جلوہ گر ہوئے۔ 1950 میں ہی سنتوش کمار کی اردو فلم دو آنسوکو پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم کا اعزاز حاصل ہوا۔
یوں تو سنتوش کمار نے اپنے وقت کی خوبصورت اور حسین ادکاراں کے مقابل کام کیا لیکن صبیحہ خانم کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی، دونوں ستاروں نے ایک ساتھ غلام، رات کی بات، قاتل، انتقام، حمیدہ، سرفروش ، عشقِ لیلی، وعدہ، سردار، سات لاکھ، حسرت، مکھڑا، اور دربار جیسی فلموں میں کام کیا۔ وعدہ اور سات لاکھ کی شوٹنگ کے دوران صبیحہ خانم اور سنتوش کمار ایک دوسرے کے قریب آ ئے اور بالآخر دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ صبیحہ خانم سے شادی سے قبل وہ پہلے ہی ایک گھریلو خاتون سے رشتہ ازدواج سے منسلک تھے، جنہوں نے ان کی دوسری شادی پر کوئی اعتراض نہ کیا اور آخری دم تک ان کی دونوں شادیاں قائم و دائم رہیں۔
سنتوش کمار جہاں اپنی شاندار شخصیت کے مالک تھے وہیں انہوں نے اپنے لب و لہجے ، رکھ رکھا، تہذیب اور اخلاق سے بھی لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ 4 دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیرئیر کے دوران 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار 11 جون 1982 کو چھپن سال کی عمر میں انتقال کر گئے لیکن ان کا نام پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا حصہ رہے گا
سنتوش کمارکومداحوں سے بچھڑے 33برس ہوگئے
11
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں