ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پرثالثی کی پیشکش بھارتی سازش نکلی،جانتے ہیں ثالثی کی آڑ میں پاکستان کی کن کامیابیوں کو ناکامی میں تبدیل کر دیا گیا ؟

datetime 3  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جنرل (ر) حمید گل مرحوم کی صاحبزادی عظمیٰ گل نے اپنی خصوصی تحریر میں لکھا ہے کہ نواز شریف کے ادوار میں کشمیر سے متعلق بڑی کمزور پالیسیاں وضع کی گئیں اور ہم صرف ہندوستان دوستی پالیسی پر گامزن رہے۔ یہاں تک کہ بات کچھ لو اور کچھ دو تک آپہنچی۔بے نظیر نے تو راجیو گاندھی کی اسلام آباد آمد پر کشمیر کے بورڈ تک اتروا دیئے تھے ۔

جنرل پرویز مشرف نے تو کشمیر کی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کا خمیازہ کشمیری آج تک بھگت رہے ہیں۔جنرل مشرف نے بھارت کو اجازت دے دی کہ لائن آف کنٹرول پر باڑ لگا کر کشمیر اور کشمیریوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر اور اپنے دیرینہ اصولی موقف سے پیچھے ہٹ کر سمجھوتے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی۔ اس پس منظر میں اور پاکستان کی سالہا سال سے کمزور کشمیر پالیسی میں وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ جولائی 2019 میں صدر ٹرمپ کا اچانک کشمیر کے معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش اور جوش و خروش ایک حیران کن بات تھی۔عظمیٰ گل نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ سے سازشوں کا شکار رہے ہیں ۔ امریکہ ہمیں ایک بار پھر ثالثی کے خوش نما جال میں الجھانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور دانشور کوئی بھی اس مسئلے پر یکسو نظر نہیں آتا۔ اسی میں مجھے خطرہ پنہاں نظر آتا ہے۔ ثالثی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ کیا ہے۔عظمیٰ گل نے اپنی خصوصی تحریر میں کہا کہ ہم نے ہمیشہ جیتی ہوئی بازی ثالثی کی میز پرہاری ہے۔

ہماری بہت سی کامیابیوں کو ثالثی کی آڑ میں سازش سے ناکامی میں تبدیل کر دیا گیا۔تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کے معاملے میں اسلام دشمن طاقتیں کبھی منصف ثالث ثابت نہیں ہوئیں اور نہ ہی اقوام متحدہ نے اس میں انصاف پر مبنی کوئی کردار ادا کیا ہے اور نہ ہی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کو اتنی اہمیت دینی جائے جتنی جسم کے لئے شہ رگ کی ہوتی ہے۔ جسم کے دوسرے اعضاء کے بغیر جینے کا تصور کیا جاسکتا ہے لیکن شہ رگ کے بغیر نہیں۔ مشرقی پاکستان کی شکل میں ہمارا بازوکٹ گیا مگر ہم زندہ رہ گئے لیکن شہ رگ کٹنے سے ہم زندہ نہیں رہیں گے۔ پہلے ہی اس معاملے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔ ہم خدا کے بتائے ہوئے طریقہ پر کیوں نہیں چلتے اور کیوں نہیں جہاد کا نعرہ بلند کرتے؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…