اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

امریکی افواج کے انخلاء کا منصوبہ، طالبان جنگجواوران کے حمایتی خوش امریکی افغانستان سے نکلنے پر کیوں مجبور ہوئے ؟ حیران کن اعلان کر دیا

datetime 7  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی )طالبان کے وفادار اور حمایتی امریکا کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر خوش ہیں کہ اٹھارہ سال کی شدید جنگ کے بعد ’’شکست خوردہ‘‘ امریکی ’’حملہ آور‘‘ آخر کار افغانستان چھوڑ کر اپنے گھر واپس چلے جائیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ طالبان کی مختلف یقین دہانیوں کے عوض پینٹاگون اس ملک میں اپنے فوجیوں کی تعداد انتہائی کم کر دے گا۔ طالبان اور ان کے حمایتی اسے حوالے سے کیا سوچ رہے ہیں، اس حوالے سے قندہار میں متعدد طالبان جنگجوؤں اور ان کے حمایتیوں سے گفتگو کی ۔

یہ جنوبی صوبہ افغان طالبان کی جائے پیدائش بھی ہے اور ابھی تک اسے طالبان کا سب سے مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔محمد منظور حسینی ماضی میں طالبان کے لیے لڑتے رہے ہیں لیکن دو سال پہلے وہ پاکستان جا کر روپوش ہو گئے تھے اور اب دوبارہ قندہار آ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام افغان ایسا امن چاہتے ہیں، جس کی بنیاد اسلامی اقدارپر ہو۔ یہ بالکل ویسا ہی جملہ ہے، جو طالبان امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ابھی تک استعمال کرتے آئے ہیں۔حافظ محمد ولی زابل صوبے کے ڈسٹرکٹ شاہ جوی میں مالی کا کام کرتے ہیں۔ یہ صوبہ قندہار کے ساتھ ہی واقع ہے۔ وہ بھی یہ خبر سن کر خوش ہیں کہ امریکا اپنی فوجیں افغانستان سے نکال لے گا، ہم تقریبا بیس برسوں سے یہ خبر سننے کے انتظار میں تھے کہ امریکی شرمندگی کے ساتھ افغانستان سے نکل رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ لوگ اب اس ملک میں امن کی دعا کر رہے ہیں۔ ہم بہت لڑ چکے ہیں اور یہ لڑائی آج تک جاری ہے۔صوبہ ہلمند کی مارجہ ڈسٹرکٹ میں طالبان کمانڈر ملا گل آغا کا کہنا تھا کہ افغان کبھی بھی غیر ملکیوں کو اپنا ‘آقا‘ تسلیم نہیں کریں گے، افغان عشروں سے حملہ آوروں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ پہلے یہ روسی تھے لیکن آج امریکی اور برطانوی ہیں۔ خدائے عزوجل کی مدد سے ہم نے ایک مرتبہ پھر انہیں شکست دے دی ہے۔ ملا گل کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں چوبیس سو سے زائد امریکی فوجی مارے گئے ہیں اور ہزاروں شدید زخمی ہوئے ہیں، اب امریکا کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے سے پہلے دو مرتبہ سوچے گا، افغان غربت اور سادہ زندگی کو قبول کر لیں گے لیکن کسی کو اپنا آقا تسلیم نہیں کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…