ہفتہ‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2024 

ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیدیا تھا، امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا دعویٰ،فوجی ایکشن کیا تو جواب کیا ہوگا؟ ایران مشتعل،بڑا اعلان کردیا

datetime 21  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آن لائن) امریکی میڈیا  نے دعوی کیا ہے کہ  ایران کی جانب سے امریکی فوجی ڈرون گرائے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایران کے خلاف جوابی عسکری کارروائیوں کی منظوری دی تاہم جمعے کی صبح انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا۔ وائٹ ہاؤس کے سینیئر اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ ’مٹھی بھر‘ اہداف کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن مبینہ طور پر ‘اپنے ابتدائی مراحل’ میں تھا جب ٹرمپ نے امریکی فوج کو رک جانے کا حکم دیا۔ اخبار کے مطابق یہ کارروائیاں امریکی جاسوس ڈرون کو ایران کی جانب سے جمعرات کے روز مار گرائے جانے کے ردِ عمل میں تھیں۔ نیویارک ٹائمز کا مزید کہنا تھا کہ جوابی حملوں کے لیے جمعے کا سورج طلوع ہونے سے پہلے کا وقت منتخب کیا گیا تھا تاکہ ایرانی افواج یا پھر شہریوں کو متوقع خطرے کو کم رکھا جا سکے۔ فی الوقت یہ واضح نہیں ہے کہ مبینہ حملے اب بھی کیے جا سکتے ہیں یا یہ کہ منصوبہ ختم کر دیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کی جانب سے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے امریکہ کے مبینہ حملوں کی تفصیلات ابتدائی طور پر جمعرات کو رات گئے شائع کی تھیں۔ اس کے بعد کئی امریکی میڈیا اداروں نے آزادانہ طور پر یہ خبر رپورٹ کی۔ اخبار کا کہنا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے امریکی عسکری اور سفارتی حکام امید کر رہے تھے کہ طے شدہ اہداف یعنی ایرانی ر یڈار اور میزائل سسٹمز کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اخبار نے ایک نامعلوم سینیئر انتظامی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “طیارے فضاء  میں اور بحری جہاز اپنی پوزیشنز سنبھال چکے تھے مگر پھر رک جانے کا حکم آنے پر کوئی میزائل فائر نہیں کیا گیا۔” جمعرات کی صبح پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا کہ اس کی فضائیہ نے ایک امریکی ‘جاسوس’ ڈرون کو جنوبی صوبے ہرمزگان کے علاقے کوہِ مبارک کے نزدیک ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مار گرایا ہے۔

بعد میں امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی کہ ایران نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے ذریعے امریکی بحریہ کا وسیع بحری علاقے پر نظر رکھنے والا طیارہ براڈ ایریا میری ٹائم سرویلینس (BAMS-D) گرا دیا ہے۔ مگر امریکی ملٹری کے حکام کا دعویٰ ہے کہ ڈرون اس وقت آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی فضائی حدود میں موجود تھا۔ اس کے جواب میں امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے جمعرات کو ایک ہنگامی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے امریکی ایئرلائنز کو تہران کے زیرِ انتظام پانیوں کے اوپر اڑان بھرنے سے منع کر دیا۔

ایف اے اے کے مطابق جس وقت امریکی ڈرون گرایا گیا اس وقت ’اس علاقے میں متعدد سویلین طیارے آپریٹ کر رہے تھے۔‘ ایران کا دعویٰ ہے کہ ایک بغیر پائلٹ کا طیارہ جمعرات کی صبح اس کی فضائی حدود میں داخل ہوا جبکہ امریکہ کا مؤقف ہے کہ اس کے طیارے کو بین الاقوامی فضائی حدود میں گرایا گیا۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔امریکہ نے حال ہی میں ایران پر خطے میں موجود آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کیا ہے جبکہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے نیوکلیئر پروگرام کی بین الاقوامی طور پر طے شدہ حدود کو عبور کرے گا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘اس سے پہلے امریکہ نے تصدیق کی تھی کہ ایران نے اس کا ایک فوجی ڈرون مار گرایا ہے۔امریکی حکام نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے ان کے ایک فوجی ڈرون کو آبنائے ہرمز کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں زمین سے فضا میں داغے گئے  ایک میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔اطلاعات کے مطابق ڈرون یو ایس نیوی آر کیو فور اے گلوبل ہاک تھا۔ ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ایک امریکی جاسوس ڈرون کو مار گرایا ہے۔

واشنگٹن نے حال ہی میں ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے خلیجِ عمان میں بارودی سرنگوں کے ذریعے آئل ٹینکروں کو نشانہ بنایا۔اس کے بعد تناؤ میں مزید اضافہ پیر کے روز ہوا جب ایران نے اعلان کیا کہ اس کے پاس موجود کم سطح تک افزودہ یورینیئم اگلے ہفتے 2015 میں بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والی حد عبور کر لے گا۔  ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ ’ایک ایسا سانحہ ہو گا جس کے نتائج کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔‘اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس نے بھی فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تناؤ بڑھانے سے زیادہ سے زیادہ گریز کریں۔ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی

امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے صف اول کے امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کی ایران سے متعلق حکمتِ عملی کو ’خود کش سانحہ‘ قرار دیا ہے۔امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے رہنما چک شومر نے کہا ’صدر شاید جنگ نہ چاہتے ہوں مگر ہمیں فکر ہے کہ وہ اور انتظامیہ جنگ تک پہنچ جائیں۔دریں اثناء ایران کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب کی جانب سے مار گرائے جانے والے امریکی ڈرون کی فضائی حدود کی خلاف ورزی سے متعلق ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جبکہ کسی بھی فوجی ایکشن کا ذمہ دار امریکا ہو گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے  کے مطابق  ایرانی وزارت خارجہ نے  ایک بیان  میں کہا  ہے کہ   نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی  نے سوئس  سفیر کو مارکس لئینٹر کو   طلب کرکے  ثبوت کے حوالے  سے آگاہ کیا   ہے، جن کا ملک ایران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔ آراغچی نے سوئس سفیر کو بتایا کہ  یہاں تک کے ڈرون کے ملبے کے کچھ حصے ایران کے علاقائی پانیوں سے نکالے گئے ہیں۔ ایران نے احتجاج کے لیے سوئیڈن کے سفارت کار کو طلب کیا تھا، جن کا ملک 1979 کے ایرانی انقلاب کے بعد سفارتی تعلقات پر امریکا کی نمائندگی کرتا رہا ہے۔  وزارت کا کہنا ہے کہ آراغچی  نے امریکی فورسز پر زوردیا ہے کہ وہ ایران  کی فضائی و میری ٹائم سرحدات  کا احترام  اور عالمی  معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں۔

اس کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کے موقف کو دوہرایا ہے کہ وہ جنگ اور خلیج فارس میں تنازعہ  نہیں چاہتا اور   خبردار  کیا  کہ امریکی فورسز  خطے میں کسی قسم کے بغیر سوچے سمجھے  اقدام سے گریز کرے۔ بیان میں آراغچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے  انہوں نے اس موقف کو دہرایا کہ ‘ ایران خلیج فارس میں جنگ اور تنازع نہیں چاہتا لیکن خبردار کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین کا دفاع کرنے میں ایک لمحے کے لیے بھی نہیں ہچکچائے گا’۔سفیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایران کسی بھی صورت میں امریکا کے ساتھ جنگ کے راستے پر نہیں ہے۔ ایران نے سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کے توسط سے امریکا کو مطلع کیا ہے کہ کسی بھی فوجی ایکشن کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہو گی۔ قبل ازیں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف  کا جمعرات کے روز کہنا تھا کہ

ایران  یہ ثابت کرنے کیلئے اقوام متحدہ  میں جائے گا کہ ڈرون مار گرائے جانے سے قبل اس کی فضائی حدود میں تھا۔ دوسری جانب  امریکی جنرل  لیفٹیننٹ جنرل جوزف گواسٹیلا  نے کہا ے کہ  امریکی جاسوس طیارہ ایران میں قریب ترین مقام سے تقریباً34کلومیٹر(21میل) دور تھا،  جسے گزشتہ روز ایرانی زمین سے فضاء میں مار کرنیوالے میزائل کے ذریعے آ بنائے ہرمز کی فضائیوں میں مارگرایا گیا،    انہوں نے کہا کہ  ”یہ خطرناک اور تناؤ میں شدت پیدا کرنیوالے حملہ غیر ذمہ دارانہ تھا اور یہ دبئی، یواے ای اور عمان کے درمیان مستقل فضائی راہداریوں کے علاقے میں کیا گیا ہے جس سے ممکنہ طور پر معصوم شہریوں کے لئے خطرہ پیدا ہو گیا ہے“  گواسٹیلا نے بتایا کہ یہ ڈرون جو انتہائی بلندی پر پرواز کرنیوالے گلوبل ہاک کا ایک نیوی قسم ہے، آبنائے ہرمز کی فضاؤں میں تھا جب اسے ہدف بنایا گیا اور یہ بین الاقوامی پانیوں میں جاگرا۔انہوں نے پنٹاگان کے اخباری بریفنگ کمرے سے ویڈیو بیان میں بتایا کہ ہدف بننے کے وقت آرکیو۔4انتہائی بلندی پر تھا اور ایرانی ساحل کے قریب ترین مقام سے تقریباً34کلومیٹر دور تھا۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…