اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکا میں نرسوں اور طبی عملے کی کمی، پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے امکانات روشن امریکا کو اس وقت نرسنگ اور صحت کی دیکھ بھال کے دیگر شعبوں میں افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے، اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے پاکستان سے ماہرین کی بھرتی کے امکانات مزید واضح ہو گئے ہیں۔اس سلسلے میں حالیہ پیش رفت کے طور پر واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے، امریکی حکام، نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے اراکین اور امریکن پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی (ایپک) کے نمائندوں کے درمیان ایک آن لائن اجلاس منعقد ہوا، جس میں اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
منگل کے روز ہونے والی اس ملاقات میں امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ، نیویارک میں قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی اور کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کے علاوہ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فل راموس اور ان کے چیف آف اسٹاف کرسٹیان میکاریو نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ایپک کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد اور صدر ڈاکٹر پرویز اقبال بھی اجلاس کا حصہ تھے۔ڈپٹی اسپیکر فل راموس نے پاکستان میں نرسنگ کے امتحانی مراکز کے قیام کو ایک اہم اقدام قرار دیا، جو پاکستانی طلبہ کو اپنے ملک میں ہی ضروری امتحانات دینے کا موقع فراہم کرے گا۔ یہ ایک کمپیوٹرائزڈ امتحان ہے جو نرسنگ گریجویٹس کی عملی مہارتوں کو جانچنے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔راموس نے امریکا میں طبی شعبے کے ماہرین، خاص طور پر نرسنگ کے پیشہ ور افراد کی بڑھتی ہوئی مانگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے اس پیش رفت کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مالی اخراجات کم ہوں گے اور زیادہ سے زیادہ پیشہ ور افراد اس موقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھرتی اور امیگریشن کے عمل کو امریکا میں صحت کے شعبے کی ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کیا جانا چاہیے تاکہ نرسنگ کے ماہرین کے لیے ایک مؤثر سپلائی چین تشکیل دی جا سکے۔امریکن پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی نے اس منصوبے میں اپنے کلیدی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر فل راموس کے متوقع دورہ پاکستان کو ممکن بنانے میں بھی ان کا اہم کردار ہوگا۔اجلاس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس منصوبے کی ہموار پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ادارے اور نمائندے باقاعدہ فالو اپ میٹنگز کرتے رہیں گے۔
ایپک کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد نے اس اقدام کو پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے فروغ میں ایک اہم قدم قرار دیا اور ٹیم کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔ایپک کے صدر ڈاکٹر پرویز اقبال نے بھی امریکا میں طبی ماہرین کی بڑھتی ہوئی مانگ پر روشنی ڈالی اور اس اقدام کو پاکستان کے لیے ایک نادر موقع قرار دیا، جس کے ذریعے وہ اپنی طبی افرادی قوت کو نہ صرف بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت دے سکتا ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیش رفت امریکی صحت کے نظام کے ساتھ ساتھ پاکستان کے نرسنگ اور طبی شعبے کے ماہرین کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔امریکن پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی نے اس اقدام کو عالمی طبی برادری میں پاکستان کے کردار کو نمایاں کرنے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ باہمی تعاون سے یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔