سرگودھا(این این آئی)سرگودھا کے علاقہ میانی کے گاوں چک سیدا میں پیر کے لے پالک 22 سالہ دوشیزہ پر تیزاب پھینک دینے کا مقدمہ پولیس نے وقوعہ کے دو سال بعد درج کر لیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 22 سالہ دوشیزہ پر تیزاب گردی کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے اور وزیراعلی کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل متاثرہ لڑکی کے آبائی گاوں ڈنگہ کے موضع بھلیسرانوالہ گھر جا کر متاثرہ لڑکی ماریہ شاہین سے ملاقات کر کے وقوعہ کی معلومات حاصل کئیں اور
لواحقین باپ محمد رمضان بھائی عبدالرحمن کو لڑکی کا علاج معالجہ سرکاری طور پر کروانے کا یقین دلایا۔زرائع کے مطابق یہ واقعہ دو سال قبل 20 اپریل 2017 کو سرگودھا کے علاقہ چک سیدا تھانہ میانی میں پیر عزیز شاہ کے ڈیرہ پر لے پالک 22 سالہ لڑکی ماریہ شاہین پر تیزاب پھینک کر اسے بری طرح جھلسا دیا گیا۔جسے پیر سید عزیز شاہ اپنے اولاد نہ ہونے پر 10 سال قبل اپنے مرید محمد رمضان سے لے کر بیٹی بنائے رکھا تھا۔متاثرہ لڑکی کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلی نے نوٹس لے کر رپورٹ طلب کر کے فوری تحقیقات کا حکم دیا تو تھانہ میانی پولیس نے لڑکی کے باپ محمد رمضان کی مدعیت میں 20 اپریل 2017 کی واردات کا مقدمہ گزشتہ روز چک سیدا کے پیر سید عزیز شاہ اور کوٹمومن کے دولت پور کے غلام مرتضی کے خلاف زیر دفعہ 336B/344 ت پ مقدمہ درج کر لیا۔اس واقعہ میں متاثرہ 22 سالہ ماریہ کا جسم، چہرہ اور نازک اعضاء بری طرح جھلس چکے ہیں اور وہ دو سال سے زیر علاج ہے۔جس کے لواحقین کا کہنا ہے کہ 22 سالہ متاثرہ ماریہ شاہین کو اس وقت پولیس نے برآمد کیا لیکن بااثر پیر کے اثرورسوخ پر ہم سے کئی کاغذات پر دستخظ کروائے گیاور پیسے دیکر خاموش کروانے کی کوشش بھی کی گئی تھی جبکہ پولیس کو معلوم تھا کہ اسے حبس بجا میں رکھ کر تیزاب گردی کی گئی اور لڑکی کی زندگی کو برباد کر دیا گیا۔وزیراعلی کے نوٹس لینے پر متاثرہ لڑکی سرکاری علاج معالجہ کے لئے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے۔لڑکی کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔