لندن (این این آئی)امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی کے بعد ترکی نے ایرانی تیل کے لیے اپنی بندرگاہیں بند کردی ہیں۔ اس بندش کے نتیجے میں ترکی کی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور ترکی اپنی تیل کی ضروریات کیسے پوری کرے گا؟۔ اس وقت ترکی معیشت اور اقتصادیات کے لیے یہ ایک اہم سوال ہے۔ کیونکہ ترکی ان آٹھ ممالک میں سے ایک ہے جنہیں امریکا کی طرف سے ایران سے
تیل خرید کرنے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ امریکا کی طرف سے دی گئی مہلت 2 مئی کو ختم ہوگئی تھی۔ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران اب خشکی کے راستے تیل سپلائی کرے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران ایسے آئل ٹینکروں کی مدد سے تیل کی ترکی کو سپلائی کی کوشش کرے گا جو راڈار پر نہیں دیکھے جا سکتے مگر انقرہ کو یہ پریشانی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنے تنازعات کو مزید بڑھاوا نہیں دے سکتا۔ اگر ترکی چوری چھپے ایران سے تیل حاصل کرتا ہے تو اسے امریکا کی طرف سے ممکنہ طورپر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکا اس وقت ایران سے ترکی کے درمیان تیل کی سپلائی اور ترکی کی بندرگاہوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔مئی 2018ء میں امریکا نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ ترکی ایران سے اوسطا ہرماہ 9 لاکھ 12 ہزار ٹن تیل خرید کرتا رہا ہے جو اس کی مجموعی درآمدات کا 47 فی صد ہے۔مگر نومبر 2018ء میں جب امریکا نے ایرانی تیل، گیس اور پٹرولیم درآمدات پر پابندی عاید کی تو ترکی کو رواں سال اپریل تک ایران سے محدود پیمانے پر تیل کی خریداری کی اجازت دی گئی۔ اس دوران ترکی اوسطا دو لاکھ 90 ہزار ٹن تیل ایران سے خرید کرتا رہا ہے۔ترکی میں توانائی کی ضروریات پرنظر رکھنے والی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران 15 فی صد تیل فراہم کرتا رہا ہے۔ اس کے بعد عراق 23 فی صد ، روس 20 فی صد اور کازکستان ترکی کے تیل کی 16 فی صد ضروریات پوری کرتا ہے۔ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا ترکی کو روس، عراق قازقستان سے تیل کی خریداری پرمجبور کررہا ہے تاکہ ترکی ایران سے تیل نہ خرید سکے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے ایرانی تیل کے مستقبل کے حوالے سے واضح کیاتھا کہ وزارت
خارجہ اور وزارت پٹرولیم مرکی بنک کے ساتھ مل کر تیل کی درآمدات پر پابندیوں کو غیر موثر بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔حسن روحانی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ جاری محاذ آرائی ایرانی تیل کی سپلائی میں اضافے کا نتیجہ ہے۔ ہمیں تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر مصنوعات کو بھی مارکیٹ میں لانا چاہیے۔ ایران میں سیاحت کے بے شمار مواقع موجود ہیں اور ہم سیاحت کا دروازہ کھول سکتے ہیں۔ گذشتہ برس ایران کو سیاحت کے شعبے
میں 50 فی صد زیادہ آمدن ہوئی۔انہوںنے کہا کہ ہم فخر کیساتھ تیل پر پابندیوں کو ناکام بنانے کے اقدامات کریں گے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کو غیر موثر بنا رہے ہیں۔تاہم ایران کے اندر ایسی آوازیں موجود ہیںجو ایران کی معاشی پالیسیوںپر شدید تنقید کررہی ہیں۔ توانائی کمیٹی کے رکن ھدایت اللہ خادمی کا کہنا ہے کہ تہران کے پاس امریکا کی طرف سے عائد کردی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی مربوط لائحہ عمل نہیں ہے۔