دریاخان(آن لائن )چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی، پنجاب حکومت کے بار بار مطالبے کے باوجود وفاقی حکومت کا شوگر ملز کارٹل کی طرف سے اربوں روپے کی لوٹ مار روکنے کیلئے ناگزیر آئینی و قانونی اقدامات اٹھانے سے انکار، پی ٹیآئی حکومت شوگر ملز کارٹل کے ہاتھوں یرغمال دکھائی دینے لگی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے اپریل کے پہلے ہفتے کے دوران چینی کی پرچون قیمتوں میں 15 روپے فی کلو کے غیرمعمولی اضافے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس ٹرینڈ کو فوری طور پر روکنے کی درخواست کی تھی جس پر وفاقی حکومت نے کان نہیں دھرا۔ پنجاب حکومت بھی اپنے موقف پر ڈٹ گئی اور صوبائی وزیر صنعت ، تجارت و سرمایہ کاری میاں اسلم اقبال کی زیرصدارت ایک اعلی سطح کے اجلاس میں چینی کی قیمتوں کے مسئلے پر وفاقی حکومت کو باضابطہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اہم اجلاس میں صوبائی وزراحسین بہادر دریشک، سمیع اللہ چوہدری اور نعمان لغاری بھی شریک ہوئے، اجلاس میں وفاقی وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپریل کے دوسرے ہفتے کے شروع میں جو خط بھجوایا گیا اسے وفاقی وزارت تجارت و ٹیکسٹائل میں موجود شوگر ملز کارٹل کے سہولت کار روک کر بیٹھے رہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شوگر کرشنگ سیزن کے آغاز پر دسمبر میں چینی کی ایکس ملز پرائس ساڑھے 50 روپے فی کلو تھی جوکہ کرشنگ سیزن ختم ہونے پر ایک دم 58 روپے 60 پیسے کردی گئی لیکن حکومت کی طرف سے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ ای سی سی کی ہدایت پر قائم کی گئی وفاقی کابینہ کی اکنامک کوآرڈی نیشن کمیٹی نے 2 اکتوبر 2018کو اپنے اجلاس میں 10 لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی تھی
تاہم اس اجازت کو اس بات سے مشروط کیا گیا تھا کہ برآمد کی یہ اجازت چینی کے ملکی سٹاک کے ہر 15 روز بعد لیے جانے والے جائزے سے مشروط ہوگی اور ملک کے اندر چینی کی قیمتوں میں کسی بھی غیرمعمولی اضافے پر یہ اجازت ختم کردی جائے گی۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ نومبر میں 50 روپے فی کلو پرچون قیمت والی چینی عام آدمی کو اس وقت 65 سے 70 روپے فی کلو مل رہی ہے اس لیے چین کو ڈیڑھ کھرب روپے (ایک ارب ڈالر) مالیت کی 30 لاکھ ٹن چینی کی برآمد پر ہنگامی نظرثانی کی جائے۔ پنجاب حکومت کئی ہفتوں سے مطالبہ کررہی ہے کہ چینی کے سٹاک کی پوزیشن اور قیمتوں میں اضافے کے غیرمعمولی ٹرینڈ کا جائزہ لے کر اس کی روک تھام کیلئے فوری فیصلہ کیا جائے
تاہم وفاقی وزارت تجارت و ٹیکسٹائل میں موجودہ شوگر ملز کارٹل کے سہولت کار صوبائی حکومت کے اس خط پر کوئی پیشرفت نہیں ہونے دے رہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ غالب امکان یہ ہے کہ چینی کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کا یہ ۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں چینی مزید مہنگی ہونے سے روکنے کیلئے اس کی ایکسپورٹ پر فوری پابندی لگائی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت تجارت کی ملی بھگت سے شوگر ملز کارٹل چینی برآمد کی ایسی ڈھیلی ڈھالی پالیسی بنوانے میں کامیاب ہوگیا ہے کہ جس کے تحت وہ نہ صرف شوگر ایکسپورٹ کے ذریعے اربوں روپے کا منافع کمارہا ہے بلکہ ملک کے اندر رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں کو مجموعی طور پر25 روپے فی کلو تک بڑھاکر75روپے فی کلوگرام تک لے جا نے کے منصوبے پر خاموشی سے عمل پیرا ہے اور اس واردات کے ذریعے 22 کروڑ عوام کی جیبوں پر کھربوں روپے کا مزید ڈاکہ مارا جائے گا۔