کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی وارث جماعت ہے صوبائی حکومت بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ بلوچستان کی ترقی وخوشحالی چاہتے ہیں بلوچستان میں صوبائی حکومت نام کی کوئی چیز نہیں تعلیم صحت سمیت ہر ادارہ مفلوج بن چکا ہے جام کمال اپنے دادا اور والد کی سابق ادوار کو ہی ذمہ دار قرار دیکر خود بری ذمہ نہیں ہو سکتے سیاست نظریہ اور ملکی جزبہ اور
قوم کی ترقی کے ایک عظیم مقصد ہے جس کیلئے سالہا سال کی جدوجہد ہوتی ہے لیکن انتخابات سے ایک ماہ قبل بننے والی جماعت کو صوبائی حکومت دیکر صوبے کے حکومتی نظام کو جام کر دیا گیا ہے18ویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو بلوچستان نیشنل پارٹی سب سے آگے میدان میں ہوگی 18ویں ترمیم سے ہی بلوچستان کو فنڈز ملے ہیں اگر کسی نے بھی اٹھارویں ترمیم میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی تو بی این پی سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوگی ان خیالات کااظہار ا نہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکمرانوں سے انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے ہمیں اور آپ کو یقین ہے کہ اللہ ہی ہمیں انصاف فراہم کریں گے کیونکہ اللہ کی ذات پر ہی یقین ہے کہ وہ ہمیں انصاف دے گا بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہر جابر دور کا مقابلہ کیا ہے ہم اور آپ دونوں بے بس ہیں آج آپ اپنے شہداء کے غم میں نڈھال ہیں ہم نے اس سے قبل ہزاروں شہداء کو اپنے ہاتھو ں سے دفنایا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہزاروں بلوچوں کی گمشدگیوں کے حوالے سے ملک کے ایوانوں میں بات کی ہے اورآنے والو ں اجلاسوں ہزار گنجی واقعہ پربھی بات کریں گے جو ظلم کے پہاڑ گرائے ہیں کیا حکمرانوں نے اس حوالے سے کچھ کیا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی تمام اقوام کی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے بی این پی پارلیمنٹ میں رہتے ہیں بلوچ بھائیوں کا مقدمہ لڑرہی ہے
پی ٹی آئی سے چھ نکات معاہدہ کرکے حکومت میں شامل ہوئے تھے صدارتی انتخابات کے دوران تین نکات میں اضافہ کیا گیا تھا اگر ہمارے نکات پورے نہ ہوئے چار ماہ کے بعد حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کریں گے ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات اپنی جگہ پی ٹی آئی بی این پی کے نو نکات تو پورے کرے اور کہاکہ بلوچستان حکومت بنانے والوں نے ایک ماہ میں پارٹی ایک ماہ حکومت بنائی کرپشن کے سوا جام حکومت کا کوئی ویژن نہیں ہے انشاء اللہ عید قربان کے بعد
صوبائی حکومت قربانی کا بکرا بن جائے گی اگر بلوچستان حکومت گرانی ہوئی تو خود گرائیں گے خود حکومت بنائیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اغواء قتل جیسے واقعات پر سردار نواب قبائلی عمائدین کردار ادا کریں ذمہ داروں کو بے نقاب کریں بلوچستان کے ساتھ سابقہ ادوار میں ناانصافیوں کے تسلسل کے خاتمے اور بلوچستان کے مسائل کے حل امید پر موجودہ حکومت کی حمایت کرنے اور
اپنے چھ نکات پر عمل کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت کی حمایت کی لیکن تاحال سات ماہ گزرنے کے باوجود ان نقاط پر خاطر خواہ نتائج نہیں ملے ہیں انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی یازیابی سے نہ میں مطمئن ہوں اور نہیں پارٹی 310مسسنگ پرسنز کی بازیابی ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب 436سے زائد افراد پھر مسسنگ ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں پارلیمنٹ کو مکمل بااختیار کئے بغیر کچھ بھی حاحل نہیں ہو گا تمام مسائل کا حل پارلیمان کو مکمل خود مختیار اور پاور دینے سے ہی ممکن ہے۔