کراچی(آن لائن) سندھ اسمبلی ایک بار پھر مچھلی بازار بن گئی،ارسلان تاج اور برہان چانڈیو میں ہاتھا پائی، حکمران پیپلزپارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے ایک دوسری کی قیادت کیلئے شیم شیم کے نعروں سے ایوان گونجتا رہا ہے۔پیر کے روز بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم ارکان نے
شور کیا تھا تاہم منگل کے روز سندھ اسمبلی ایوان اس وقت اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگا جب اسپیکر نے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیرزمان کو بولنے کی اجازت نہ دی جس پر اپوزیشن لیڈر کھڑے ہوگئے کہ ایوان اس طرح نہیں چلتا۔اس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میں غلط ہوں تو تحریک عدم اعتماد لائیں۔ چیلنج کرتا ہوں باہر آکر بات کریں، جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ، آپ چاہتے ہیں میں جھوٹ بولوں؟۔اس دوران حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگنا شروع ہوگئے اور حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کی قیادت کیلئے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے جبکہ پیپلزپارٹی کے برہان چانڈیو اور پی ٹی آئی کے ارسلان تاج میں جھگڑا اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ دونوں جانب کے سینئر ارکان نے معاملہ رفع دفع کرایا۔ اسپیکر سراج درانی نے اپوزیشن لیڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ میرے گھر آئیں، شہد کھلاؤں گا، بہت کچھ پلاؤں گا، جواب میں فردوس شمیم نقوی نے کہا آپ نیب دباؤ کا شکار ہیں۔ اسپیکر نے جواب دیا کہ نیب ریمانڈ پر ہندوستان میں تھا، اللہ نہ کرے آپ وہاں جائیں۔