بدھ‬‮ ، 18 جون‬‮ 2025 

’’لڑکیاں بالغ اور زبردستی مذہب تبدیل نہیں کروایا گیا‘‘ نومسلم بہنوں کو شوہروں کیساتھ رہنے کی اجازت مل گئی

datetime 11  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن )ہائی کورٹ نے تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں گھوٹکی کی نومسلم بہنوں کو اپنے شوہروں کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے گھوٹکی کی ہندو مذہب چھوڑنے والی 2 نومسلم بہنوں کی تحفظ فراہمی کی درخواست پر سماعت کی تو تحقیقاتی کمیشن کی عبوری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

سیکرٹری داخلہ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عدالتی ہدایت پر جبری مذہب تبدیلی کے الزام کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنایا گیا، 9 اپریل کو وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور قومی کمیشن حقوق خواتین کی چیئر پرسن خاورممتاز نے لڑکیوں سے ملاقات کی، ان کے شوہروں سے بھی ہماری ملاقات ہوئی، یہ زبردستی مذہب تبدیلی کا کیس نہیں لگا، بلکہ یہ اس علاقے کے مقامی کلچر کا حصہ بن چکا ہے۔سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے بھی رپورٹ پیش کی جس کے لیے کمشنر اور ڈی آئی جی سکھر نے کمیشن کی معاونت کی، ہم نے رحیم یارخان کے ڈی سی او کو بھی بلا کر رپورٹ مرتب کی، 9 اپریل کو دونوں لڑکیوں کی میڈیکل رپورٹس بھی آگئی ہیں جن کے مطابق دونوں لڑکیاں بالغ ہیں، آسیہ کی عمر 18 سال اور نادیہ 19 سال کی ہے، یہ زبردستی مذہب تبدیلی نہیں ہے بلکہ وہاں کے حالات کے مطابق ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اقلیتوں کو شبہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے حقوقِ محفوظ نہیں، کمیشن کے ارکان بڑی عزت کے حامل لوگ ہیں اور ہمیں ان پریقین ہے، واضح ہوگیا کہ لڑکیاں بالغ ہیں اور زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا، ڈاکٹر رمیش کمار حکومتی پارٹی سے ہیں، وہ سیاسی فورمز پر معاملہ اٹھائیں۔چیف جسٹس نے آئی اے رحمان سے استفسار کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے۔

آئی اے رحمان نے بتایا کہ جن مراکز پر لڑکیاں مسلمان ہوتی ہیں ان کو ریگولرائز کیاجائے، یہاں زبردستی مذہب تبدیلی کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ پراعتماد ہے ان کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتے، پارلیمنٹ خود ایسے معاملات پربحث کرائے۔کمیشن کی رکن خاور ممتاز نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ یہ حساس معاملہ تھا ہم نے اس کی چھان بین کی، لڑکیوں نے اپنی مرضی سے شادی کے لئے اسلام قبول کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے اقلیتوں کے حقوق کو سامنے رکھ کر یہ کیس آگے چلایا، لڑکیوں کواجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ رہیں۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد لڑکیوں کو اپنے شوہروں کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…