کراچی (این این آئی) آئندہ بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کوانتظامی طورپردوحصوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پرکام شروع کردیاگیا۔ حکومت سندھ نے کراچی میں تین نئے اضلاع بنانے اورکراچی کو دوالگ الگ ڈویژنزمیں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ نئے لوکل نظام کے تحت کراچی میں 2 شہری حکومتوں کے 2 مئیر اور 9 اضلاع میں الگ الگ میونسپل کارپوریشنز کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔
کراچی ڈویژن کو دوحصوں میں تقسیم کرنیاورنئے اضلاع کی مجوزہ حدبندی کے نقشے بنانے پرکام شروع کردیا گیا ہے۔کراچی کی ایک یونٹ کی حیثیت ختم کرنے سے سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی میں تین نئے اضلاع بنانے کے لیے موجودہ چھ اضلاع کی ازسرنو حدبندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تین نئے اضلاع کی تشکیل کے بعد کراچی میں اضلاع کی تعداد چھ سے بڑھ کر9 ہوجائے گی جس کے تحت کراچی ڈویژن کوبھی دوحصوں میں تقسیم کردیا جائے گااورایک نیا ڈویژن کراچی سینٹرل ڈویژن کے نام سے قائم کیا جائے گا جبکہ کراچی ڈویژن کے نام سے سابقہ ڈویژن کی نئی حد بندی کی جائے گی۔ کراچی میں تین نئے اضلاع کے قیام اورکراچی کودوڈیژنزکراچی سینٹرل اورکراچی ڈویژن میں تقسیم کرنے کے بعد کراچی میں دوالگ الگ شہری حکومتیں قائم کرنے کی راہ ہموارہوجائے گی جبکہ نئے لوکل گورنمنٹ کے نظام کے تحت 9 اضلاع کی الگ الگ میونسپل کارپوریشن بھی قائم ہونگی جن کے الگ الگ ضلعی چیئرمین ہونگے۔معتدترین ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں دوشہری حکومتوں کے قیام اورنئے اضلاع قائم کرنے کا مقصد کراچی میں یک جماعتی سسٹم کا خاتمہ اورمختلف قومیتوں کا شہرہونے کی وجہ سے تمام قومتیوں کی مساوی نمائندگی اوران کے علاقوں کو مساوی ترقی اوروسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت سندھ کے ایک معتمد ترین افسرکا کہنا ہے کہ کراچی کوانتظامی طورپردوحصوں میں تقسیم کرنے کے لیے نئے اضلاع کا قیام اورڈویژن کی نئی حدبندی کسی ایک سیاسی جماعت کی تجویز یا خواہش پرمبنی نہیں بلکہ کراچی کی ترقی کے لیے مختلف عالمی اداروں بشمول ورلڈبینک کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کی روشنی میں کراچی کوانتظامی طورپرکنٹرول کرنے کے لیے مزید اہم فیصلے بھی متوقع ہیں تاکہ کراچی میں گڈگورننس اوربنیادی سہولتوں کی فراہمی کویقینی بناکر
کراچی کودنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کیا جاسکے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کمشنرکراچی نے عارضی طورپرکراچی کا انتظامی کنٹرول چلانے کے لیے کراچی کوتین زونزمیں تقسیم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جسرپربعدازاں عملدرآمد روک دیا گیا تھا۔جولائی 2011 میں صوبہ سندھ کی حکومت کی جانب سے کراچی کو انتظامی طور پر پانچ اضلاع میں تقسیم کیے جانے کے بعد کراچی میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی شدید مخالفت کو نظر انداز کرنے کے بعد کراچی کی ایک یونٹ کی حیثیت ختم کردی تھی اوراسے پانچ اضلاع جنوبی، شرقی، غربی، وسطی اور ملیرمیں تقسیم کیا تھا۔