اسلام آباد( آن لائن )وفاقی حکومت نے ملک میں مدارس کا کنٹرول تو سنبھال لیا تاہم یہاں پر حکومت کے لیے ایک مشکل کھڑی ہو گئی ہے کیونکہ محکمہ اوقاف پنجاب نے صوبہ بھر میں حکومتی تحویل میں لئے گئے کالعدم جماعتہ الدعوتہ کے 160 دینی مدارس کو چلانے کے لیے 82 کروڑ روپے مانگ لیے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تحویل میں لیے گئے مدارس میں سب سے زیادہ اخراجات پانچ اضلاع شیخوپورہ، لاہور،فیصل آباد، اوکاڑہ اور پاکپتن میں موجود دینی مدارس پر ہوتے ہیں۔
محکمہ اوقاف پنجاب نے اپنے زونل ایڈمنسٹر اور سرکل منیجرز کی وساطت سے 160 مدارس ککا نظام سنبھال لیا ہے،محکمے کے پاس مستقل بنیادوں پر ان کا نظام چلانے کے لیے مالی و انتظامی حوالوں سے استعداد نہیں۔مدارس کا نظام جاری رکھنے کے لیے 81 کروڑ روپے کی ضرورت ہو گی۔یہ بوجھ مستقل بنیادوں پر مالی مشکلات سے دوچار حکومت پنجاب کو خود برداشت کرنا پڑے گا اور آنے والے دنوں میں رقم مزید بڑھے گی۔ضلع منڈی بہاوالدین کے 11مدارس کو دو کروڑ 12 لاکھ روپے، ضلع گجرات کے ایک مدرسہ کے لیے 79 لاکھ 31 ہزار 900 روپے ،سرگودھا کے لیے پانچ مدارس کے لیے ایک کروڑ 98 لاکھ سے زائد روپے،ضلع میانوالی کے دو مدارس کے لیے 26 لاکھ 88 ہزار، خوشاب کے تین مدرسوں کے لیے 72 لاکھ 48 ہزار چاہئیے۔بہاولنگر کے 16مدارس کے لیے 1 کروڑ 80 لاکھ 15 ہزار 996 روپے، ضلع رحیم یار خا کے تین مدارس کے لیے 65 لاکھ 28 ہزار روپے درکار ہوں گے۔ضلع ڈیزہ غازی خان میں بھی دو ایسے مدارس ہیں جن کے لیے 34 لاکھ 62 ہزار روپے چاہئیے۔ضلع لیہ کے لیے دس لاکھ، ضلع راجن پور کے مدرسہ کے لیے 20 لاکھ 46 ہزار روپے۔ ضلع ملتان کے تین مدارس کے لیے ایک کروڑ 25 لاکھ 992 روپے چاہئیے۔اسی طرح لیہ،لودھراں۔ضلع خانیوال مظفر گڑھ سمیت کئی شہروں میں مدارس چلانے کے لیے بھاری رقوم کی ضرورت ہے۔