اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود خارجہ پالیسی، معیشت اور دہشت گردی پر حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں، پاک فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے،دو ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھار ت کے درمیان جنگی کشیدگی کا ذمہ دار مودی ہے،گجرات کے قصاب کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں،یو این قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے،بد قسمتی سے قومی اسمبلی میں
مالیاتی بل پر خاطر خواہ بحث نہیں ہوئی، مالیاتی بل میں جامع اور مؤثر بحث ہونی چاہیے،وزیر اعظم نے بھارتی پائلٹ کو حوالیکرنے میں جلد بازی کی،کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت فضائیہ کی جانب سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ثابت کیا کہ پاک فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے۔انہوں نے کہاکہ قوم کو پائلٹ حسن صدیقی پر فخر ہے، ایل اوسی پر شہادت پانے والے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کے معاملات پر ہم قومی مفاد میں حکومت کے ساتھ ہیں، ہم سب کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو حوالیکرنے میں جلدی کی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں عسکری قیادت کا کردار قابل تحسین ہے، آرمی چیف کوسراہتے ہیں کہ جنہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی پروگرام اور بے نظیر بھٹو نے میزائل پروگرام دیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے، حسن صدیقی کو خصوصی طور پر سراہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 1971 کے بعد ننگی جارحیت کا ارتکاب کیا، دو ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھار ت کے درمیان جنگی کشیدگی کا ذمہ دار مودی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا شاید نریندر مودی کو نہ جانتی ہو لیکن برصغیر کے مسلمان گجرات کے قصائی کو اچھی طرح جانتے ہیں، گجرات کے قصاب کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دنیا کے مہذب ممالک نے اس انتہا پسند کو ویزا دینے سے انکار کیا، مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا بد ترین ریکارڈ قائم کیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرردادوں کی خلاف ورزی جاری ہے، یو این قراردادوں کے مطابق
کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پلوامہ کا حملہ کسی دوسرے ملک کے غیر ریاستی عناصر کی طرف سے نہیں تھا بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مقامی نوجوان کا بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف ردعمل تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ ہماری خود مختاری کا خیال رکھے، ڈرون حملے خود مختاری کی بد ترین خلاف ورزی تھے۔کشمیر کی صورت حال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں خودکش حملہ مقامی نوجوان نے کیا، کشمیریوں کو
ان کا حق ملے تو وہاں خود ہی امن آجائیگا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی فائلوں پردھول بیٹھ گئی ہے، حکومت نے او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط کیا، ہم نے او آئی سی میں اپنا کیس پیش کرنے کا موقع ضائع کیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا، عمران خان کو بھارت سے امن قائم کرنے پر سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا، وزیر اعظم نے اِن کیمرا اجلاس میں شرکت نہ کی جو افسوسناک ہے، یہاں بھی ملکی سلامتی سے زیادہ اپنی انا کو مقدس سمجھا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بد قسمتی سے قومی اسمبلی میں مالیاتی بل پر خاطر خواہ بحث نہیں ہوئی، مالیاتی بل میں جامع اور مؤثر بحث ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تمام تر اختلافات کے باوجود خارجہ پالیسی، معیشت اور دہشت گردی پر حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے دوائیوں کی قیمت میں اضافہ کیا، ٹیکس کی قیمتوں میں ایک سال میں تین تین بار اضافہ کیا گیا اور سب سے زیادہ ریوینیو دینے والے شہر کراچی کو ایک بار
پھر نظر انداز کیا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان، پنجابی طالبان اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا کیا ہوا، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی متضاد پالیسی کیوں منظور کی گئی، ہم کب تک دنیا کو کالعدم تنظیموں کے بارے میں معذرتیں پیش کرتے رہیں گے، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی، کون سا خودمختار ملک ایسی تنظیموں کو برداشت کرتا ہے،
پارلیمنٹ اور پاکستان کی یہ پالیسی نہیں ہونی چاہیے، ان کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جاتا۔ ہم کیوں نیشنل ایکشن پلان پربھرپورعملدرآمد نہیں کررہے، کالعدم تنظیموں پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟وزیراعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد جمع ہوئی، اچھا ہے کہ قرارداد واپس لے لی گئی، حکومت نے ایک اور
یو ٹرن لے لیا، مجھے معلوم نہیں کہ نوبل امن انعام کیلئے کیوں قرارداد آئی، افواج بارڈر پر شہید ہورہی ہیں اور نوبل انعام انعام کا کہا جارہا ہے قرارداد ایوان میں منظور ہوتی یا مسترد، پاکستان کی جگ ہنسائی ہونی تھی۔بلاول بھٹوزر اری نے کہا کہ بلوچستان جنوبی پنجاب فاٹا کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں، بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہمیں کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آج کے فیصلوں کو نوجوانوں کو بھگتنا ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کی خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے۔