اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان پوسٹل سروسز کا خسارہ52ارب روپے ہے جس میں ہر سال12ارب کا خسارہ ہو رہا ہے،نادرا کے اشترک سے ای سروس شروع کی ہے،اگست تک خسارہ ختم کر کے پاکستان پوسٹ کو منافع بخش ادارہ بنایا جائیگا،پاکستان پوسٹ اس وقت 24گھنٹے کورئیر سروسز فراہم کر رہا ہے،پاکستان پوسٹ پہلی مرتبہ 72گھنٹے میں بیرون ملک کوریئر پہنچائیگا،
سٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کی بری حالت سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں دی، فروری میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 200فیصد کا اضافہ ہوا ہے ، تجارتی خسارہ پانچ سالوں میں دوگنا ہوا ہے،بجلی اور گیس کمپنیوں کا خسارہ صردف دو سالوں میں 157ارب تک پہنچ گیا ہے، چھ ماہ میں 18ہزار بجلی چوروں کیخلاف مقدمات درج ہوئے ہیں ، سسٹم لاسز کوبہتر بنایا جا رہا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 24فیصد کمی ہوئی ہے،ملکی معیشت استحکام کے طرف گامزن ہے،عمران خان کونوبل انعام ملنا پاکستان کیلئے فخر کاباعث ہو گا، وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو چھوڑ کر ٹیکنیکل ناک آؤٹ کیا ہے۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پوسٹل سروسز کا اس وقت خسارہ52ارب روپے ہے ،ہر سال12ارب کا خسارہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے اشترک سے ای سروس شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست تک خسارہ ختم کر کے پاکستان پوسٹ کو منافع بخش ادارہ بنایا جائیگا۔مراد سعیدنے کہا کہ ای کامرس کے ذریعے خسارے کو ختم کر کے دم لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ اس وقت 24گھنٹے کورئیر سروسز فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے،2005سے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ کورئیر سروس بھی 72گھنٹے میں کوریئر پہنچانے کی گارنٹی نہیں دے رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ پہلی مرتبہ 72گھنٹے میں بیرون ملک کوریئر پہنچائے گا۔وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹی کی چیئرمین شپ متعلقہ کمپنی سے نہیں ہونی چاہئے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ کیا ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت ہے؟یہ ادارہ صرف پاکستان پوسٹل سروسز کو ریگولیٹ کریگا یا تمام کورئیر سروسز کو بھی ریگولیٹ کریگا۔
اجلاس میں اسلام آباد کے نجی تعلیمی اداروں میں یتیموں کی فیس معافی سے متعلق بل دوبارہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر سینیٹر میاں عتیق سیخ پا ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل تین سالوں کی محنت کے بعد یہاں تک پہنچا ہے،بل کو دوبارہ کمیٹی کو سپرد کرنا زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کو کھیل بنادیا گیا ہے۔انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نہیں،اللہ دیکھ رہا ہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ عتیق صاحب،آپ تشریف رکھیں،چیئر کی رولنگ کے بعد کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
سینیٹر سراج الحق کی جانب سے اسلام آباد میں نجی قرضوں پرسود کی ممانعت کا بل سینیٹ سے متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں نجی قرضوں سود کی ممانعت سے متعلق قانون میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کو متفقہ طور پر منظور کرانے پرتمام ارکان کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج زندگی کا سب سے زیادہ خوشی کا دن ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اس قانون سے غلاموں کو آزادی ملی۔انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے پورے پاکستان میں سودی نظام کا خاتمہ ہو گا۔
قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بل کی حمایت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کا کاروبار ایک لعنت ہے جس سے چھٹکارہ اسلامی ریاست کافرض ہے۔انہوں نے کہا کہ 80سے 85بینکس بغیر کسی سود کے اچھے طریقے سے چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے سود کے خاتمے کیلئے اسلام آباد سے آغاز کرنا اچھا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی سود پر قرضوں کا کاروبار2500سالوں سے چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون ہو گا تو متاثرین کے پاس پلیٹ فارم بھی ہو گا،سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ
پہلے قانون ہی نہیں،جب قانون بنے گا تو راستے خود نکلیں گے۔ سینیٹر ایوب آفریدی نے کہا کہ 20 فیصد سے زیادہ سود لینے پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔ سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سود اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ جنگ ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ یہ ناسور ہیں،ایک لاکھ قرض پچاس لاکھ تک پہنچ جاتا ہے،یہ قبیح کاروبار ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی معیشت سے متعلق حالیہ رپورٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ملک کا قرضہ 28ہزار سے تجاوز کر گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کا تناسب 60فیصد سے تجاوز ہوچکا ہے،
حکومت نے 39ارب46کروڑ کا قرضہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ماہ 15ارب کے حساب سے قرضہ لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تسلط کا قرضوں سے براہ راست تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ چین سے قرض لینے پر چین،آئی ایم ایف کے قرضوں پر آئی ایم ایف اور امریکی قرضوں پر امریکی تسلط قائم ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم رات کو سوتے اور دن کو جاگتے ہوئے بھی ریاست مدینہ کا خواب دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فروری میں اشیائے خود نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 17لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے 2017ء کے مقابلے میں 2018ء میں 35فیصد کم ٹیکس ادا کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے سونامی میں حج بھی آیا،لوگ بد دعائیں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی نندن کی طرح پاکستانی قوم بھی رحم کی مستحق ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ جو ملک معاشی استحکام کا خیال نہ رکھے وہ ٹوٹ جاتا ہے،ایوب خان کی حکومت میں مہنگائی منفی میں تھی۔انہوں نے کہا کہ آج یوٹیلٹی اسٹورز پر 14ہزار افراد کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے اشیاء دستیاب ہو تے تھے،بہت سے سٹورز بند ہوئے ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں 71سالوں سے دولت کی غیر منصفانہ تقسیم تمام تر مسائل کی جڑہے۔انہوں نے کہا کہ قرضے غیر ترقیاتی کاموں کیلئے لئے جاتے ہیں،اس وجہ سے ادا بھی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک عوام کیلئے ہیں،مگر معاشی پالیسیاں امیروں اور بابوؤں کیلئے بنتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی پالیسی بنانے والے ملک کی مفاد کے بجائے عالمی استعمار کے مفادات کو ترجیح میں رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے 15سو ارب سے زائد ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر صورت میں عوام کو ریلیف دینا ہو گا۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مہنگائی میں جس حساب سے اضافہ ہو رہا ہے،اس سے آگے قوم نے زندہ بھی رہنا ہے یا نہیں؟۔انہوں نے کہا کہ کیا وصیت نامہ ابھی سے لکھ کے رکھنا پڑینگے کہ کبھی بھی مہنگائی سے مر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں میرے دو کمروں کا بجلی بل 10ہزار آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ
عمران خان کوکس بنا پر نوبل عمران ملے،نوبل انعام تو بھٹو کو ملنا چاہئے جس نے 90ہزار قیدی چھڑائے،آپ نے تو قوم سے بغیر پوچھے ہندوستانی پائلٹ کو چھوڑ دیا ہے ، ایک وزیر نے عمران خان کو اللہ کے بعد افضل قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ زبان پھسل گئی،عمران خان کی بھی حلف برداری کے وقت زبان پھسلی تھی۔انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں میں ملک کی لاج رکھی ہے۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جس حساب سے مہنگائی کر رہی ہے،لگتا ہے آپ بھی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ میڈیاورکرز بے روزگار ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس حساب مہنگائی ہو رہی ہے لگتا ہے
پانچ سال بعد آدھی قوم اللہ کو پیاری ہو جائیگی ۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے،186ریاستی ادارے 12سو ارب کے خسارے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ چارٹر آف اکنامی پر کمیٹی بنائے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی ریونیو میں 15سے 20تک اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس این جی پی ایل 600 روپے میں خریدتے ہیں اور300روپے میں بیچتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دفاعی خرچے کی بات کی جاتی ہے،یہ دفاعی بجٹ ہی تھا جس نے آج ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا۔سینیٹر حماد اظہر نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کی بری حالت سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ فروری میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 200فیصد کا اضافہ ہوا ہے ،
یہ وقتی مہنگائی ہے جو ہر سال اسی موسم میں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ پانچ سالوں میں دوگنا ہوا ہے،بجلی اور گیس کمپنیوں کا خسارہ صردف دو سالوں میں 157ارب تک پہنچ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھ ماہ میں 18ہزار بجلی چوروں کیخلاف مقدمات درج ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سسٹم لاسز کوبہتر بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پراجیکٹ میں پلوں اور انڈر پاسز بنانے کی بجائے ٹرانسمیشن لائنز کو بہتر بنانے پر توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 24فیصد کمی ہوئی ہے،معیشت آج سے چھ ماہ پہلے دیوالیہ ہونے کے قریب تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تاریخ میں سب سے زیادہ دوست ممالک نے امداد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت استحکام کے طرف گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ خسارہ 6.6سے کم رہے گا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کے واجبات ادا نہ کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے،
مسلم لیگ (ن) نے آخری سال اربوں روپے میڈیا میں تشہری مہم پر لگا دیئے جس کی ادائیگی بھی ہمارے ذمے پڑی ہیں۔حماد اظہر نے کہا کہ اس سال 34فیصد فائلرز کا اضافہ ہوا ہے،وزیر اعظم کے زرعی ٹیکس کو شامل کیا جائے تو بہت زیادہ رقم بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوامیر سمجھتا تھا مگر انہوں نے بہت کم ٹیکس ادا کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت تیزی سے استحکام کی طرف گامزن ہے، ہمارے وزیر خزانہ میں خود اور پارلیمانی سیکرٹری خزانہ براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئے روز میرے دفتر میں واجبات کیلئے بل آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکام کو پچھلی حکومت کی واجبات کی فہرست تیار کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا گروتھ پاتھ ماضی کے گروتھ پاتھ سے مختلف ہوگا،معیشت آئی سی یو سے تو باہر آگئی ہے
مگر جنرل وارڈ میں ابھی علاج ہونا ہے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ سے مکالمہ کرنا چاہئے کہ کیا میں اللہ و رسول کی خدمت کررہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کونیچا دکھانے کیلئے تو بات نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ فیصل واڈا نے زبان پھسلنے سے نکلی بات پر معذرت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالی خود معافی کے سبب ڈھونڈتا ہے تو ہم کیوں زمین پر خدائی خدمتگار بنیں بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کواگر نوبل انعمام ملے تو پورے پاکستان کیلئے فخر کاباعث ہو گا، عمران خان نے پائلٹ کو چھوڑ کر ٹیکنیکل ناک آؤٹ کیا ہے۔اجلاس میں ڈے کیئر سنٹر قائم اور پاکستان پوسٹل سروسز سے متعلق بل منظورکرلیا گیاجبکہ سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا اسلام آباد لازمی ٹیکہ جات اور ہیلتھ ورکرز تحفظ بل اور سینیٹر خوش بخت شجاعت کی طرف سے پیش کیا گیا پاکستان کوریئر اینڈ لاجسٹک اتھارٹی کے قیام سے متعلق بل متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے گئے۔