اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

دو بڑے اسلامی ممالک میں فوجی معاہدے امریکا بھی کھل کر سامنے آگیا ، بڑا اعلان کر دیا ‎

datetime 4  مارچ‬‮  2019 |

واشنگٹن(این این آئی)خلیجی ریاست قطر اور ترکی کے درمیان طے پایا دفاعی تعاون کا معاہدہ عالمی سطح پر مسلسل متنازع ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی اس پر سوالات اٹھانا شروع کردئیے۔امریکا کی ایک نیوز ویب سائیٹ کی جانب سے شائع کی گئی ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا کہ قطر اور دوحہ کے درمیان طے پائے سمجھوتے نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو قطر کی سرزمین پر

قبضے کا مطلق اختیار دے دیاہے۔قطر میں ترکی کی فوجی سرگرمیوں میں اضافیکو امریکا بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ خطے کے ممالک اور عالمی طاقتیں بھی قطر کو ترکی کی فوجی چھاؤنی بنانے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کے لیے منتظر ہیں۔ عن قریب امریکی وزارت خارجہ اور سلامتی کونسل بھی اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرے گی کہ آیا ترکی ایک ایسے ملک میں اپنی فوجی سرگرمیاں کیسے بڑھا سکتا ہے جہاں امریکا کا مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا فوجی فوجی اڈا موجود ہے۔قطر اور ترکی کے درمیان طے پائے سمجھوتے کو ‘جمہوریہ ترکی اور قطری مملکت کی اراضی میں ترک فوج کی تعیناتی’ کا عنوان دیا گیا۔ اس سمجھوتے پر 28 اپریل 2016ء کو دستخط ہوئے اور 101 سال کے بعد پہلاموقع ہے جب ترکی کی اتنی بڑی فوج خلیج کے کسی ملک میں جمع ہوئی ہے۔دوحہ اور انقرہ کے درمیان طے پائے معاہدے میں ترک صدر رجب طیب یردوآن کو قطر کی سرزمین کو استعمال کرنے کی مطلق آزادی فراہم کی گئی ہے۔ ترکی اس معاہد ے کو اپنے نظریاتی اورسیاسی مفادات کے لیے استعمال کرے گا۔ وہ ‘نیٹو’ کی طرز پر ایک بڑی فوجی طاقت تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے جس میں عالمی اتحاد میں شامل دْنیا کی دوسری بڑی فوج کو شامل کیا جائے گا۔ فوجی طاقت کے اعتبار سے امریکا اس وقت پہلے نمبر پر ہے۔قطرخْود کو ترکی کے لیے تزویراتی اہمیت کاحامل ملک قرار دیتا ہے۔ سویڈن میں قائم مانیٹرنگ

نورڈیک رصد گاہ کے مطابق ترکی اور قطر کے درمیان فوجی معاہدیکو خلیج میں کسی فوجی کارروائی کے دوران بدنام کیا جاسکتا ہے۔ترکی کے قطرمیں قائم کردہ فوجی اڈے کو خلیجی ممالک کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ تجزیہ نگار عبداللہ بوزکوٹ نے امریکی ویب سائیٹ کے لیے ایک مضموں میں لکھا کہ جب ترکی اور قطر کے

درمیان فوجی معاہدہ مکمل نافذ ہوگا تو اس کے خلیجی خطے کوخطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ترک فوج خلیجی خطے میں اپنے مخصوص مفادات کے لیے کسی فوجی مہم جوئی میں شامل ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس معاہدے کے بہت سے پہلو پردہ راز میں ہیں۔ یہ معاہدہ ایردوآن کو قطر کی سرزمین کو کسی بھی مہم جوئی کے لیے استعمال کرنے کا مطلق اختیار دیتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…