ہفتہ‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2024 

عرب سرزمین صرف عربوں کی ہے : سعودی سفیر کا ایرانی صدر کو جواب

datetime 15  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)امریکا میں متعیّن سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ عرب سرزمین صرف عربوں کی ملکیت ہے۔ وہ ایرانی صدر حسن روحانی کے بعض خلیجی ممالک پر تاریخی دعوؤں کا جواب دے رہے تھے۔انھوں نے عربی زبان میں ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی نظام ہمارے خطے کے استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔وہ ابھی تک توسیع پسندانہ خوابوں کا حامل ہے۔

ایران میں انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر اس نظام کے صدر نے اپنی تقریر میں اپنے توسیع پسندانہ ارادوں کا اظہار کیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ ماضی میں خلیجِ عرب میں عرب سرزمین ان کے ملک کا حصہ رہی ہے۔انھوں نے اس علاقے کو ’جنوبی ایران‘ کا نام دیا ہے مگر عرب سرزمین تو عربوں کی ہے اور عربوں کے لیے ہے۔یمن اور وہاں عرب اتحاد کی فوجی کارروائی ایسی التباسی تقریروں سے کہیں زیادہ واضح اور کھل کر کہانی بیان کررہی ہے۔شہزادہ خالد نے ایک اور ٹویٹ میں ایرانی صدر حسن روحانی کے بیانیے کو خطرناک اور توسیع پسندانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’یہ اس بات کا بھی مظہر ہے کہ یہ نظام ابھی تک اعتدال پسند نہیں ہوا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ افسوس ناک امر یہ ہے اور بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ نظام دہشت گردی اور سخت گیر ملیشیاؤں کی مالی معاونت کے لیے ایرانی قوم کی دولت لْٹاتا رہے گا۔شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹر پر ’’ ناکامی کے 40 سال‘‘ کے عنوان سے ہیش ٹیگ کے تحت ایران کی موجودہ مجموعی صورت حال کو بھی بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ 40 سال قبل آیت اللہ ( روح اللہ خمینی) ایران میں اْترے تھے اور اس کے بعد دہشت گردی اور تباہی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا تھا۔انھوں نے ایران کی معیشت کا سعودی عرب کی معیشت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1979ء میں دونوں معیشتوں کا حجم ایک ایسا ہی یعنی برابر برابر تھا لیکن آج سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) ایران سے دْگنا ہوچکی ہے۔اس عرصے کے دوران میں سعودی عرب کی فی کس آمدن دس گنا سے بھی بڑھ چکی ہے جبکہ ایران کی فی کس آمدن نصف سے زیادہ کم ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر تہران میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بعض

خلیجی عرب ممالک پر تاریخی دعوے داغ دیے تھے لیکن انھوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا تھا۔انھوں نے اپنی تقریر میں کہا تھاکہ سیکڑوں سال قبل ایران کے ایک بڑے حصے کو الگ کردیا گیا تھا۔ان حصوں پر ، خلیج کے جنوب میں بہت سے ممالک قائم کردیے گئے تھے‘‘۔انھوں نے یہیں پر

اکتفا نہیں کیا تھا بلکہ عرب ممالک کے علاوہ وسط ایشیا کے تین ممالک پر بھی دعوے کردیے تھے اور کہا تھا کہ تین موجودہ ممالک آذر بائیجان ، آرمینیا اور جارجیا میں شامل بعض علاقے دراصل ایران کے ملکیتی تھے اور انھیں اس سے علاحدہ کرکے ان ریاستوں میں شامل کردیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں


شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…